کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 267
بعض دیہاتی وہ ہیں جو تاوان ٹھہراتے ہیں اس چیز کو وہ جسے وہ خرچ کرتے ہیں اور تم پر زمانہ کی گردشوں کے منتظر ہیں۔ بڑی گردش انہی پر (مسلط) ہے اور اللہ بہت سننے والا بہت جاننے والا ہے اور دیہاتیوں میں سے بعض وہ ہیں جو اللہ اور قیامت کے دن پر یقین رکھتے ہیں اور اپنے خرچ کرنے کو اسباب قرب الٰہی اور رسول کی دعائیں لینے کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ خبردار! بےشک وہ ان کے لئے قرب الٰہی کا سبب ہے۔ عنقریب اللہ انہیں اپنی رحمت میں داخل کرے گا۔ بےشک اللہ بہت بخشنے والا بےحد رحم فرمانے والا ہے۔‘‘ پھر اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے فرمایا کہ اچھا ہوا یہ منافقین تمہارے ساتھ جہاد کے لئے نہیں گئے۔ ((وَلَوْ أَرَادُوا الْخُرُوجَ لَأَعَدُّوا لَهُ عُدَّةً وَلَـٰكِن كَرِهَ ا للّٰهُ انبِعَاثَهُمْ فَثَبَّطَهُمْ وَقِيلَ اقْعُدُوا مَعَ الْقَاعِدِينَ ﴿٤٦﴾ لَوْ خَرَجُوا فِيكُم مَّا زَادُوكُمْ إِلَّا خَبَالًا وَلَأَوْضَعُوا خِلَالَكُمْ يَبْغُونَكُمُ الْفِتْنَةَ وَفِيكُمْ سَمَّاعُونَ لَهُمْ ۗ وَا للّٰهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ ﴿٤٧﴾لَقَدِ ابْتَغَوُا الْفِتْنَةَ مِن قَبْلُ وَقَلَّبُوا لَكَ الْأُمُورَ حَتَّىٰ جَاءَ الْحَقُّ وَظَهَرَ أَمْرُ اللّٰه وَهُمْ كَارِهُونَ ﴿٤٨﴾)) (43) ’’اور اگر وہ نکلنا چاہتے تو اس کے لئے سامان کی تیاری کرتے لیکن اللہ نے ان کے اٹھنے کو ناپسند فرمایا تو انہیں پست ہمت کر دیا اور کہہ دیا گیا کہ تم بیٹھنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو اور اگر تم میں (شامل ہو کر) نکلتے تو تمہارے لئے فساد ہی کو زیادہ کرتے اور تمہارے درمیان (جھوٹی افواہیں پھیلانے میں) تیزی سے دوڑ دھوپ کرتے تم میں فتنہ ڈالنے کے لئے اور تم میں ان کے جاسوس موجود ہیں۔ اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔ بےشک انہوں نے پہلے بھی فتنہ پھیلانے کی کوشش کی اور انہوں نے آپ کے لئے کئی تدبیروں کو پلٹا یہاں تک کہ حق آیا اور اللہ کا حکم غالب ہوا اور وہ اس کو ناپسند کرتے رہے۔‘‘ اسی زمانہ میں منافقین نے ایک اور سازش تیار کی وہ سازش یہ تھی: