کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 265
اچھا کیا‘‘ (38) ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقام تبوک میں قیام فرما تھے، مسلم کے الفاظ میں (کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں ایلہ کے بادشاہ ابن علماء کا قاصد حاضر ہوا۔ یہ قاصد بادشاہ ایلہ کی طرف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام خط لے کر آیا تھا) اسی قاصد کے ہمراہ ایلہ کے بادشاہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سفید خچر اور ایک چادر ہدیتاً بھیجی۔ مسلم کے الفاظ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو خط کا جواب لکھا) ایک چادر تحفہ میں روانہ کی اور اس کو اس کے ملک پر برقرار رکھا۔ (39) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے اس بات سے مدد دی گئی ہے کہ ایک مہینہ کی مسافت سے (دشمن پر) میرا رعب پڑتا ہے‘‘ (40) (الغرض دشمن مرعوب ہو کر مقابلہ کے لئے نہ آیا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ دن تبوک میں قیام فرمانے کے بعد مدینہ منورہ واپس ہوئے۔ واپسی پر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وادی القریٰ سے گزرے تو باغ والی عورت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تمہارے باغ میں کس قدر پھل نکلا، اس نے کہا: ’’دس وسق یعنی اسی قدر کہ جس قدر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اندازہ لگایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں مدینہ جلدی جانا چاہتا ہوں۔ جو شخص میرے ساتھ جلدی جانا چاہے وہ جلدی کرے‘‘ (41) (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیزی کے ساتھ مدینہ منورہ روانہ ہوئے) ابھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے راستہ میں ہی تھے کہ اللہ تعالیٰ نے منافقین کے حال سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آگاہ فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ((يَعْتَذِرُونَ إِلَيْكُمْ إِذَا رَجَعْتُمْ إِلَيْهِمْ ۚ قُل لَّا تَعْتَذِرُوا لَن نُّؤْمِنَ لَكُمْ قَدْ نَبَّأَنَا ا للّٰهُ مِنْ أَخْبَارِكُمْ ۚ وَسَيَرَى ا للّٰهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَىٰ عَالِمِ الْغَيْبِ