کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 264
موت پھر بیت المقدس کی فتح پھر موتان کی بیماری تم لوگوں میں اس طرح پھیل جائے گی جس طرح بکریوں میں عکاس نامی بیماری پھیلتی ہے، پھر مال کی کثرت اتنی ہو جائے گی کہ اگر کسی شخص کو سو اشرفیاں دی جائیں پھر بھی وہ ناخوش ہی رہے گا۔ پھر ایک فتنے اٹھے گا اور عرب کا کوئی گھر ایسا نہ بچے گا کہ جس میں وہ داخل نہ ہو۔ پھر تمہارے اور رومیوں کے درمیان ایک صلح ہو گی۔ رومی بدعہدی کریں گے اور اسی جھنڈوں کے ساتھ ہمارے مقابلہ کو آئیں گے، ہر جھنڈے کے ساتھ 12000 (بارہ ہزار) آدمی ہوں گے۔‘‘ ایک دن رسول صلی اللہ علیہ وسلم قبل نماز فجر قضائے حاجت کے لئے تشریف لے گئے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم موزے پہنے ہوئے تھے۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ ایک لوٹا لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے (قضائے حاجت کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا۔ حضرت مغیرہ پانی ڈالتے جا رہے تھے۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دفعہ دونوں ہاتھوں کو دھویا۔ منہ دھونے کے بعد آپ نے کلائیاں دھونے کا ارادہ کیا تو معلوم ہوا کہ جبہ کی آستینیں بہت تنگ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھوں کو جبہ کے نیچے سے نکالا۔ پھر ان کو دھویا (پیروں کو دھونے کی بجائے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں پر مسح کیا۔ وضو کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے، اسی اثناء میں لوگوں نے حضرت عبدالرحمٰن بن عوف کو امام بنا کر نماز شروع کر دی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں پہنچے تو حضرت مغیرہ بن شعبہ حضرت عبدالرحمان کو پیچھے ہٹانے کا ارادہ کیا تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رہنے دو، یہ کہہ کر رسول صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں داخل ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جماعت کے ساتھ صرف ایک رکعت ملی۔ جب حضرت عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے سلام پھیرا تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور نماز پوری کر لی (نماز کے بعد جب لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بحیثیت مقتدی نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا) تو بہت خوفزدہ ہو گئے اور کثرت سے تسبیح پڑھنے لگے۔ جبرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا: ’’تم نے