کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 263
راہ منگوا لیجئے اور برکت کی دعا فرمائیے‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اچھا‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دسترخوان منگوایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بچھایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ باقی ماندہ زادراہ لے آؤ۔ حکم کی تعمیل میں ایک مٹھی جوار لایا۔ کوئی ایک مٹھی جو لایا، کوئی ایک مٹھی کھجور اور کوئی روٹی کے ٹکڑے لایا۔ یہاں تک کہ تھوڑا سا کھانا جمع ہو گیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برکت کی دعا کی۔ پھر فرمایا: ’’اپنے اپنے برتن بھر لو‘‘ لوگوں نے برتن بھرنے شروع کئے، حتیٰ کہ پورے لشکر میں جتنے برتن تھے سب بھر لئے، پھر سب نے خوب سیر ہو کر کھانا کھایا اور کھانا پھر بھی بچ گیا۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی الٰہ (کارساز مددگار)، حاکم و معبود، برکت دینے والا اور تنگی کرنے والا نہیں۔ اور (میں گواہی دیتا ہوں) کہ بےشک میں اللہ کا رسول ہوں۔ جو شخص بغیر شک کے ان دونوں کلمات کے ساتھ اللہ سے ملے گا وہ جنت میں داخل ہونے سے نہیں روکا جائے گا۔‘‘ (35) حضرت یعلیٰ بن امیہ کا ایک مزدور بھی اس سفر میں شریک تھا اس کی ایک شخص سے لڑائی ہو گئی۔ ان میں سے ایک شخص نے دوسرے شخص کی انگلی کو دانتوں سے کاٹا، اس شخص نے اپنی انگلی کو کھینچ کر باہر نکالا تو (انگلی کاٹنے والے) شخص کے دانت گر پڑے۔ وہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی (اور قصاص دانت کا مطالبہ کیا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دانت کا قصاص نہ دلوایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا وہ اپنی انگلی تمہارے منہ میں رہنے دیتا کہ اسے اونٹ کی طرح چبا ڈالتے۔‘‘ (36) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک خیمہ میں تشریف فرما تھے، اتنے میں حضرت عوف بن مالک خدمت اقدس میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت سے پہلے یہ سات باتیں ضرور ہوں گی انہیں شمار کر لو۔ (سب سے پہلے) میری