کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 262
كُلٌّ مِّنْ عِندِ رَبِّنَا ۗ وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ ﴿٧﴾)) (31) اس آیت کی تلاوت کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو متشابہ آیتوں کے پیچھے پڑتے ہیں (تو سمجھ لو کہ) وہ وہی لوگ ہیں جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے (اس آیت میں) کیا ہے۔ ایسے لوگوں سے بچتے رہنا۔ (32) (یہ لوگ اس قابل نہیں کہ ان کی صحبت میں رہا جائے) راستہ میں کہیں بھی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت کعب رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کیا۔ البتہ تبوک کے قیام کے دوران ایک دن جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ کعب رضی اللہ عنہ نے کیا کیا کہ (جہاد کے لئے) نہ آئے‘‘ قبیلہ بنو مسلمہ کے ایک شخص نے کہا: ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! دولت اور تکبر نے انہیں آنے سے باز رکھا‘‘ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’اے شخص بہت بری بات کہی‘‘ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم ، ہم ان کے متعلق سوائے بہتری کے اور کچھ نہیں جانتے‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے۔ (33) اتنے میں ایک سفید پوش آدمی دور سے ریگستان میں آتا ہوا نظر آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابو خیثمہ رضی اللہ عنہ ہوں گے‘‘ جب وہ واپس آئے تو معلوم ہوا کہ وہ واقعی ابو خیثمہ انصاری ہی ہیں۔ (34) اثناء قیام میں کچھ دن بعد زاداراہ ختم ہو گیا، لوگ فاقہ کی تکلیف میں مبتلا ہو گئے حتیٰ کہ کھجور کی گٹھلیاں چوستے اور پانی پی لیتے۔ جب فاقہ کی تکلیف زیادہ ہو گئی تو لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آ کر عرض کیا کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اجازت دیں تو ہم اپنے اونٹ نحر کر لیں۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا تو خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: ’’اے رسولِ خدا! اگر ایسا کیا گیا تو سواریاں کم ہو جائیں گی۔ ایسا کیجئے کہ باقی بچا ہوا زاد