کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 260
(حضرت صالح علیہ السلام کی) اونٹنی پانی پیتی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ عذاب سے ہلاک کردہ لوگوں کی بستی میں داخل نہ ہوں مگر اس حال میں کہ رو رہے ہوں اور اگر رونا نہ آئے تو داخل نہ ہوں کہیں ایسا نہ ہو کہ جو عذاب ان پر نازل ہوا تھا ان پر نازل ہو جائے‘‘ مسلم میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر سے اپنا سر ڈھانک لیا (اپنی سواری پر سوار ہوئے) اور اس کو تیزی کے ساتھ چلاتے ہوئے اس (معذب) وادی سے جلدی سے گزر گئے۔ (27) راستہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وادی القریٰ سے گزرے۔ وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک عورت ملی جو اپنے باغ میں تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا: ’’اس باغ کے پھلوں کا اندازہ لگاؤ‘‘ مسلم میں ہے (صحابہ رضی اللہ عنہم نے) اندازہ لگایا(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اندازہ لگایا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اندازہ میں وہ پھل وزن میں دس وسق تقریباً پچاس من تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے فرمایا: ’’جب پھل اتریں تو ان کی ناپ (تول) کر لینا‘‘ (28) سفر جاری تھا، دوران سفر ایک دن (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مقام پر پڑاؤ کیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے خیمہ لگایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر تشریف لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز میں تاخیر کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیمہ سے باہر تشریف لائے اور ظہر اور عصر کو ملا کر ادا کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیمہ میں تشریف لے گئے، کچھ عرصہ بعد یعنی (کافی دیر بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور مغرب اور عشاء کو ملا کر پڑھا۔ نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کل تم ان شاءاللہ تبوک کے چشمہ پر پہنچ جاؤ گے‘‘ لیکن دن نکلنے سے پہلے نہیں پہنچ سکتے (جب تم وہاں پہنچو تو) تم میں سے کوئی شخص بھی جو چشمہ کے پاس جائے تو اس کے پانی کو ہاتھ نہ لگائے، جب تک میں وہاں نہ پہنچ جاؤں‘‘ الغرض دوسرے دن مسلمان اس چشمہ پر پہنچ گئے۔ ان میں سے دو آدمی باقی تمام لوگوں سے پہلے وہاں پہنچ گئے۔ انہوں نے پانی کو ہاتھ لگایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم