کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 26
لَعِبْرَةً لِّأُولِي الْأَبْصَارِ ﴿١٣﴾) (33) ’’بےشک تمہارے لئے نشانی تھی دو گروہوں میں جو آپس میں بھڑے، ایک جماعت ان میں سے اللہ کی راہ میں لڑتی تھی اور دوسری کافر تھی۔ وہ انہیں اپنے سے دوگنا دیکھتے تھے کھلی آنکھوں سے اور اللہ قوت دیتا ہے اپنی مدد سے جسے چاہتا ہے، بےشک اس میں ضرور عبرت ہے آنکھوں والوں کے لئے۔‘‘ جنگ شروع ہوئی۔ کفار کی طرف سے شیبہ بن ربیعہ، عتبہ اور ولید بن عقبہ میدان جنگ میں اترے۔ مومنین کی طرف سے سید الشہداء امیر حمزہ، حضرت علی اور حضرت ابو عبیدہ بن حارث رضی اللہ عنہم مقابلے کے لئے نکلے، تینوں کافر مارے گئے۔اللہ نے ان تین جوں مردِ مجاہدین اور تینوں کافروں کے بارے میں فرمایا: (هَـٰذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ ۖ فَالَّذِينَ كَفَرُوا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيَابٌ مِّن نَّارٍ يُصَبُّ مِن فَوْقِ رُءُوسِهِمُ الْحَمِيمُ ﴿١٩﴾ يُصْهَرُ بِهِ مَا فِي بُطُونِهِمْ وَالْجُلُودُ ﴿٢٠﴾ وَلَهُم مَّقَامِعُ مِنْ حَدِيدٍ ﴿٢١﴾ كُلَّمَا أَرَادُوا أَن يَخْرُجُوا مِنْهَا مِنْ غَمٍّ أُعِيدُوا فِيهَا وَذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ ﴿٢٢﴾ إِنَّ ا للّٰهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَلُؤْلُؤًا ۖ وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ ﴿٢٣﴾وَهُدُوا إِلَى الطَّيِّبِ مِنَ الْقَوْلِ وَهُدُوا إِلَىٰ صِرَاطِ الْحَمِيدِ ﴿٢٤﴾) (34) ’’یہ دو فریق ہیں جنہوں نے اپنے رب (کے بارے میں) اختلاف کیا تو جنہوں نے کفر کیا۔ ان کے لئے آگ کے کپڑے تیار کر دئیے گئے ہیں، ان کے سروں پر کھولتا ہوا پانی ڈالا جائے گا۔ جس سے گل جائے گا جو کچھ ان کے پیٹوں میں ہے اور ان کی کھالیں (بھی) اور ان کو مارنے کے لئے لوہے کے گرز ہوں گے۔ جب وہ شدت درد سے اس سے نکلنا چاہیں گے (پھر) اسی میں دھکیل دئیے جائیں گے اور (ان سے کہا جائے گا) چکھو آگ کا عذاب۔ بےشک اللہ داخل فرمائے گا ان