کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 256
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بھی ان لوگوں میں سے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواریاں مانگنے آئے تھے، وہ کہتے تھے مجھے میرے دوستوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواریاں مانگنے کے لئے بھیجا۔ میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ میں تھے، مجھے معلوم نہیں تھا کہ آپ غصہ میں ہیں، میں نے سواریاں طلب کیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! میں انہیں کوئی سواری نہیں دے سکتا‘‘ مسلم میں ہے: ’’میرے پاس سواریاں نہیں ہیں کہ میں ان میں سے سواریاں دوں‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ الفاظ سن کر حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ غمزدہ حالت میں واپس چلے گئے۔ انہیں یہ بھی ڈر تھا کہ کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان پر تو غصہ نہیں آیا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے تو ناراض نہیں ہیں) انہوں نے واپس جا کر اپنے دوستوں سے یہ واقعہ بیان کر دیا۔ تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے انہیں آواز دی۔ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے پاس گئے۔ حضرت بلال نے ان سے کہا کہ تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بلا رہے ہیں۔ حضرت ابو موسیٰ خدمت اقدس میں حاضر ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ دو اونٹ لے جاؤ، یہ دو اونٹ لے جاؤ، یہ دو اونٹ لے جاؤ‘‘ یہ اونٹ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی وقت حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے خریدے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ’’اپنے دوستوں سے کہنا کہ یہ اونٹ تمہیں اللہ نے سواری کے لئے دئیے ہیں‘‘ انہوں نے اپنے دوستوں سے جا کر یہ بات کہہ دی (پھر انہیں خیال آیا کہ وہ لوگ کہیں ان کو جھوٹا نہ سمجھیں، اس لئے کہ ابھی تو انہوں نے یہ کہا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواریاں نہیں ہیں اور اب یہ سواریاں انہیں لے جا کر دے رہے ہیں) انہوں نے اپنے دوستوں سے کہا: ’’اللہ کی قسم! میں تم کو اس وقت تک نہیں چھوڑوں گا جب تک میں تم کو ان لوگوں کے پاس