کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 255
ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کریں اور انہوں نے کہا کہ اس گرمی میں نہ نکلو۔ فرما دیجئے دوزخ کی آگ سب سے زیادہ گرم ہے۔ کیا اچھا ہوتا اگر وہ سمجھتے۔‘‘ بعض دیہاتی لوگ بھی منافقین کی ڈگر پر چل پڑے اور انہوں نے اسی راستے کو اپنے لئے منتخب کر لیا۔ جیسا کہ قرآن حکیم بتاتا ہے: ((وَجَاءَ الْمُعَذِّرُونَ مِنَ الْأَعْرَابِ لِيُؤْذَنَ لَهُمْ وَقَعَدَ الَّذِينَ كَذَبُوا ا للّٰهَ وَرَسُولَهُ ۚ سَيُصِيبُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿٩٠﴾)) (21) ’’اور بہانہ بنانے والے دیہاتی آئے کہ انہیں رخصت دی جائے اور بیٹھ گئے ۔ وہ لوگ جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے جھوٹ بولا۔ عنقریب ان میں سے کفر کرنے والوں کو دردناک عذاب پہنچے گا۔‘‘ مسلمانوں کے بارے میں ارشاد ربانی ہے: (لَـٰكِنِ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ جَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ) (22) ’’لیکن رسول اور جو لوگ ان کے ساتھ ایمان لائے انہوں نے (کافروں سے) اپنے مال و جان کے ساتھ جہاد کیا۔‘‘ وہ بےسروسامان لوگ بھی میدان جہاد میں کودنے کے لئے تیار تھے جن کے پاس سواری تک نہ تھی ان کے لئے میدان جہاد تک پہنچنا ہی ممکن نہ تھا وہ رسول اللہ کے پاس آئے۔ ((إِذَا مَا أَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ تَوَلَّوا وَّأَعْيُنُهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَنًا أَلَّا يَجِدُوا مَا يُنفِقُونَ ﴿٩٢﴾)) (سورۃ التوبہ: آیت 92) ’’وہ آپ کے جب اس لئے حاضر ہوئے کہ آپ انہیں (جہاد کے لئے) سواری دے دیں تو آپ نے فرمایا کہ میں وہ چیز نہیں پاتا جس پر تمہیں سوار کر دوں ، وہ اس حال میں لوٹے کہ ان کی آنکھیں اشکبار تھیں۔ اس غم میں کہ وہ چیز نہیں پاتے اس چیز کو جسے وہ خرچ کریں۔‘‘