کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 254
((يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنَافِقِينَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ ۚ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ ﴿٧٣﴾ يَحْلِفُونَ بِاللّٰه مَا قَالُوا وَلَقَدْ قَالُوا كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَكَفَرُوا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ وَهَمُّوا بِمَا لَمْ يَنَالُوا ۚ وَمَا نَقَمُوا إِلَّا أَنْ أَغْنَاهُمُ ا للّٰهُ وَرَسُولُهُ مِن فَضْلِهِ ۚ فَإِن يَتُوبُوا يَكُ خَيْرًا لَّهُمْ ۖ وَإِن يَتَوَلَّوْا يُعَذِّبْهُمُ ا للّٰهُ عَذَابًا أَلِيمًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۚ وَمَا لَهُمْ فِي الْأَرْضِ مِن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ ﴿٧٤﴾)) (19) ’’اے نبی! جہاد کیجئے کافروں اور منافقوں سے اور ان پر سختی کیجئے اور ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور وہ کیا ہی برا ٹھکانہ ہے۔ (منافق) اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ ہم نے نہیں کہا اور بےشک انہوں نے کفر کی باتیں کہی ہیں اور اپنے اسلام کے بعد وہ کافر ہو گئے۔ اور انہوں نے اس چیز کا ارادہ کیا تھاجو ان کو نہ ملی اور نہ برا لگا انہیں، مگر یہی ہے کہ اللہ اور اس کے رسول نے انہیں اپنے فضل سے غنی کر دیا تو اگر وہ توبہ کریں تو ان کے لئے بہتر ہو گا اور اگر روگردانی کریں تو اللہ انہیں دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب دے گا اور ان کے لئے زمین میں کوئی حمایتی اور مددگار نہ ہو گا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنگی تیاریوں میں مصروف تھے اور منافقین اپنے گھروں میں بیٹھے خوشیاں منا رہے تھے۔ کبھی گرمی کا شدت کا شکوہ اور کبھی اپنے گھروں کے محفوظ نہ ہونے کا تذکرہ۔ اللہ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا: ان منافقین کو بتا دو کہ جہنم کی گرمی اس گرمی سے کہیں زیادہ ہے۔ ((فَرِحَ الْمُخَلَّفُونَ بِمَقْعَدِهِمْ خِلَافَ رَسُولِ اللّٰه وَكَرِهُوا أَن يُجَاهِدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللّٰه وَقَالُوا لَا تَنفِرُوا فِي الْحَرِّ ۗ قُلْ نَارُ جَهَنَّمَ أَشَدُّ حَرًّا ۚ لَّوْ كَانُوا يَفْقَهُونَ ﴿٨١﴾)) (20) ’’پیچھے رہ جانے والے (جنگ میں) رسول اللہ کے پیچھے بیٹھ رہنے سے خوش ہوئے اور انہوں نے ناپسند کیا اس بات کو کہ (کافروں سے) اپنے جان و مال کے