کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 252
الْمَعْرُوفِ وَيَقْبِضُونَ أَيْدِيَهُمْ ۚ نَسُوا ا للّٰهَ فَنَسِيَهُمْ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ هُمُ الْفَاسِقُونَ ﴿٦٧﴾ وَعَدَ ا للّٰهُ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْكُفَّارَ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ هِيَ حَسْبُهُمْ ۚ وَلَعَنَهُمُ ا للّٰهُ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ مُّقِيمٌ ﴿٦٨﴾)) (16) ’’منافق ڈرتے ہیں کہ مسلمانوں پر کوئی سورت نازل کر دی جائے جو انہیں اس چیز سے خبردار کر دے جو منافقوں کے دلوں میں ہے۔ آپ فرما دیں مذاق اڑاتے رہو۔ بےشک اللہ اس چیز کو ظاہر کرنے والا ہے جس کا تمہیں خوف ہے۔ اگر آپ ان سے پوچھیں تو وہ کہیں گے ہم تو صرف دل لگی اور کھیل کرتے تھے۔ فرما دیجئے! کیا اللہ اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول کا تم مذاق اڑاتے ہو؟ بہانے نہ بناؤ۔ بےشک تم کافر ہو گئے۔ اپنا ایمان ظاہر کرنے کے بعد اگر ہم تم میں سے بعض لوگوں کو معاف کر دیں تو بعض کو عذاب بھی ضرور دیں گے، اس وجہ سے کہ وہ مجرم تھے۔ منافق مرد اور منافق عورتیں (نفاق میں) سب ایک جیسے ہیں، برائی کرنے کو کہتے ہیں اور بھلائی سے روکتے ہیں اور اپنی مٹھی بند رکھتے ہیں۔ وہ اللہ کو بھول بیٹھے تو اللہ نے بھی انہیں (ان کے حال پر) چھوڑ دیا۔ بےشک منافقین ہی نافرمان ہیں۔ اللہ نے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور کافروں سے جہنم کا وعدہ فرمایا۔ اس میں ہمیشہ رہیں گے وہ انہیں کافی ہے۔ اور اللہ نے ان پر لعنت فرمائی اور ان پر ہمیشہ رہنے والا عذاب ہے۔‘‘ پھر اللہ نے منافقوں سے قہری لہجے میں فرمایا: ((كَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ كَانُوا أَشَدَّ مِنكُمْ قُوَّةً وَأَكْثَرَ أَمْوَالًا وَأَوْلَادًا فَاسْتَمْتَعُوا بِخَلَاقِهِمْ فَاسْتَمْتَعْتُم بِخَلَاقِكُمْ كَمَا اسْتَمْتَعَ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُم بِخَلَاقِهِمْ وَخُضْتُمْ كَالَّذِي خَاضُوا ۚ أُولَـٰئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ ﴿٦٩﴾ أَلَمْ يَأْتِهِمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَقَوْمِ إِبْرَاهِيمَ وَأَصْحَابِ مَدْيَنَ وَالْمُؤْتَفِكَاتِ ۚ أَتَتْهُمْ رُسُلُهُم