کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 251
بھلائی کے لئے یقین رکھتے ہیں اللہ پر اور یقین کرتے ہیں مسلمانوں کی بات کا اور رحمت ہے ان لوگوں کے لئے جو تم میں سے ایمان لائے اور جو لوگ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت پہنچاتے ہیں۔ ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔‘‘ بزدلی منافقین کی (ان کے) بال بال میں سرایت کر چکی تھی۔ وہ اپنے اندر اتنی جراءت ہی نہ پاتے تھے کہ مسلمانوں کے بارے میں کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کر سکیں بلکہ ان کی زندگی کا دارومدار جھوٹ، فریب اور مکاری پر ہی تھا۔ جھوٹ ان کی غذا بن چکی تھی۔ ((يَحْلِفُونَ بِاللّٰه لَكُمْ لِيُرْضُوكُمْ وَا للّٰهُ وَرَسُولُهُ أَحَقُّ أَن يُرْضُوهُ إِن كَانُوا مُؤْمِنِينَ ﴿٦٢﴾ أَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّهُ مَن يُحَادِدِ ا للّٰهَ وَرَسُولَهُ فَأَنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدًا فِيهَا ۚ ذَٰلِكَ الْخِزْيُ الْعَظِيمُ ﴿٦٣﴾)) (15) ’’(اے مسلمانو!) وہ (منافق) تمہارے لئے اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں تاکہ تمہیں راضی کر لیں، اللہ اور اس کے رسول کا حق زیادہ تھا کہ وہ (لوگ) انہیں راضی کرتے اگر وہ مومن ہوتے۔ کیا انہوں نے نہیں جانا کہ جس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی تو اس کے لئے دوزخ کی آگ ہے۔ وہ اس پر ہمیشہ رہے گا۔ یہ بہت بری ذلت ہے۔‘‘ منافقوں کی اخروی انجام کے ساتھ ہی ان کی دنیاوی زندگی کی حقیقت بھی منکشف کر دی۔ ((يَحْذَرُ الْمُنَافِقُونَ أَن تُنَزَّلَ عَلَيْهِمْ سُورَةٌ تُنَبِّئُهُم بِمَا فِي قُلُوبِهِمْ ۚ قُلِ اسْتَهْزِئُوا إِنَّ ا للّٰهَ مُخْرِجٌ مَّا تَحْذَرُونَ ﴿٦٤﴾ وَلَئِن سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ ۚ قُلْ أَبِاللّٰه وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ ﴿٦٥﴾ لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ ۚ إِن نَّعْفُ عَن طَائِفَةٍ مِّنكُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ ﴿٦٦﴾ الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ بَعْضُهُم مِّن بَعْضٍ ۚ يَأْمُرُونَ بِالْمُنكَرِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ