کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 250
اور کیا ہی اچھا ہوتا اگر وہ راضی ہو جاتے اس چیز پر جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دی۔ اور وہ کہتے ہیں کہ اللہ ہمیں کافی ہے ہمیں عنقریب دے گا اللہ اپنے فضل سے اور اس کا رسول، بےشک ہم اللہ کی طرف رغبت کرنے والے ہیں۔‘‘ پھر فرمایا: ((إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللّٰه وَابْنِ السَّبِيلِ ۖ فَرِيضَةً مِّنَ اللّٰه وَا للّٰهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿٦٠﴾)) (13) ’’بےشک اموال زکوۃ صرف فقیروں اور مسکینوں کے لئے ہیں اور جو انہیں وصول کرنے پر مقرر کئے گئے اور جن کے دلوں کو اسلام سے مانوس کرنا مقصود ہو اور (غلامی سے) گردنیں آزاد کرانے میں اور قرض داروں کے لئے اور اللہ کی راہ میں اور مسافروں کے لئے مقرر کئے ہوئے (صدقات) ہیں۔ اللہ کی طرف سے اور اللہ بہت جاننے والا بڑی حکمت والا ہے۔‘‘ منافقین میں کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو ہمیشہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت پہنچاتے رہتے اور غلط قسم کا پروپیگنڈہ کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایسی ایسی باتیں منسوب کرتے جو کہ پیغمبرِ خدا کے لئے تو درکنار ایک عام شریف آدمی کے لئے بھی مناسب نہ تھیں۔ آیت ربانی ملاحظہ ہو: ((وَمِنْهُمُ الَّذِينَ يُؤْذُونَ النَّبِيَّ وَيَقُولُونَ هُوَ أُذُنٌ ۚ قُلْ أُذُنُ خَيْرٍ لَّكُمْ يُؤْمِنُ بِاللّٰه وَيُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِينَ وَرَحْمَةٌ لِّلَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ ۚ وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ رَسُولَ اللّٰه لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿٦١﴾)) (14) ’’اور ان میں سے کچھ وہ لوگ ہیں جو نبی کو ایذاء پہنچاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ تو کان (کے کچے) ہیں۔ فرما دیجئے! وہ ہر ایک کی بات سنتے ہیں ، تمہاری