کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 248
مِن قَبْلُ وَيَتَوَلَّوا وَّهُمْ فَرِحُونَ ﴿٥٠﴾)) (8) ’’اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی بھلائی پہنچے تو انہیں بری لگتی ہے اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی مصیبت پہنچے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنا کام درست کر لیا تھا۔ اور خوشیاں مناتے ہوئے پھر جاتے ہیں۔‘‘ منافقین اپنے آپ کو لڑائی سے بچانا چاہتے تھے اور ساتھ ہی مسلمانوں کو آلام و مصائب سنا سنا کر جنگ سے غافل کرنا چاہتے تھے۔ بلاشبہ منافقین مسلمانوں کی منظّم طور پر ہمت شکنی کر رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ((قُل لَّن يُصِيبَنَا إِلَّا مَا كَتَبَ ا للّٰهُ لَنَا هُوَ مَوْلَانَا ۚ وَعَلَى اللّٰه فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ ﴿٥١﴾ قُلْ هَلْ تَرَبَّصُونَ بِنَا إِلَّا إِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ ۖ وَنَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمْ أَن يُصِيبَكُمُ ا للّٰهُ بِعَذَابٍ مِّنْ عِندِهِ أَوْ بِأَيْدِينَا ۖ فَتَرَبَّصُوا إِنَّا مَعَكُم مُّتَرَبِّصُونَ ﴿٥٢﴾)) (9) ’’فرما دیجئے! ہرگز نہ پہنچے گا ہمیں مگر وہی جو اللہ نے ہمارے واسطے لکھ دیا ہے۔ وہی ہمارا مالک ہے۔ اور اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہئے ایمان والوں کو۔ فرما دیجئے! تم نہیں انتظار کر رہے ہمارے حق میں مگر دو خوبیوں (فتح اور شکست) میں سے ایک کا۔ اور ہم تمہارے بارے میں منتظر ہیں کہ اللہ تم پر عذاب ڈالے۔اپنے پاس سے یا ہمارے ہاتھوں سے۔ تو تم انتظار کرو بےشک ہم (بھی) تمہارے ساتھ منتظر ہیں۔‘‘ منافقین صرف کچھ مال دے کر اپنے نفاق کو چھپانا چاہتے تھے۔ قدرت نے ان کی نمائش کے تمام پردے چاک کر دئیے۔ ((قُلْ أَنفِقُوا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا لَّن يُتَقَبَّلَ مِنكُمْ ۖ إِنَّكُمْ كُنتُمْ قَوْمًا فَاسِقِينَ ﴿٥٣﴾ وَمَا مَنَعَهُمْ أَن تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلَّا أَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللّٰه وَبِرَسُولِهِ وَلَا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ إِلَّا وَهُمْ كُسَالَىٰ وَلَا يُنفِقُونَ إِلَّا وَهُمْ كَارِهُونَ ﴿٥٤﴾فَلَا تُعْجِبْكَ