کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 245
اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کفر کیا ہے۔ اور اللہ فاسقوں کو ہدایت نہیں فرماتا۔‘‘ جیسا کہ جنگ موتہ کے آغاز میں بیان کیا جا چکا ہے۔ رومیوں سے جنگ کا سلسلہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے ماتحت اور اس کی منشاء کے مطابق شروع کیا گیا۔ جنگ تبوک بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی تھی، اللہ تعالیٰ نے اس جنگ کے لئے مومنین کو ابھارتے ہوئے اور منافقین کو تنبیہ کرتے ہوئے فرمایا: ((يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انفِرُوا فِي سَبِيلِ اللّٰه اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ ۚ أَرَضِيتُم بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ ۚ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ ﴿٣٨﴾ إِلَّا تَنفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَيَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّوهُ شَيْئًا ۗ وَا للّٰهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿٣٩﴾ إِلَّا تَنصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ ا للّٰهُ إِذْ أَخْرَجَهُ الَّذِينَ كَفَرُوا ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ ا للّٰهَ مَعَنَا ۖ فَأَنزَلَ ا للّٰهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِينَ كَفَرُوا السُّفْلَىٰ ۗ وَكَلِمَةُ اللّٰه هِيَ الْعُلْيَا ۗ وَا للّٰهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴿٤٠﴾انفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللّٰه ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿٤١﴾)) (3) ’’اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوا؟ جب تم سے کہا جائے کہ اللہ کی راہ میں (جہاد کے لئے) چلو (تو) تم بوجھل ہو کر زمین کی طرف جھک پڑتے ہو، کیا آخرت کے بدلہ میں تم دنیا کی زندگی سے راضی ہو گئے تو دنیا کی زندگی کا نفع اٹھانا آخرت کے مقابلہ میں نہیں ہے مگر بہت تھوڑا۔ اگر تم (اللہ کی راہ میں) نہیں نکلو گے تو اللہ تمہیں دردناک عذاب دے گا اور تمہاری بجائے کسی دوسری قوم کو لے آئے گا اور تم اسے کچھ بھی نقصان نہ پہنچا سکو گے، اور اللہ جو چاہے اس پر قادر ہے۔ اگر تم نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد نہ کی تو بےشک اللہ نے ان کی مدد فرمائی جب