کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 244
نہیں۔ اس میں مشکلیں اور مصیبتیں جھیلنی ہی پڑیں گی۔ البتہ مصیبتیں عارضی ہوں گی اور نتائج کی کامرانیاں دوامی۔ (1) جنگ کے لئے سازوسامان کی بڑی ضرورت تھی، لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو صدقات دینے کا حکم دیا۔ اس حکم کی تعمیل میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے صدقہ دینا شروع کیا وہ (محنت مزدوری کرتے) بوجھ ڈھوتے (اور اس کی اجرت میں سے صدقہ دیتے) حضرت ابو خیثمہ انصاری رضی اللہ عنہ نے ایک صاع کھجور اللہ کے راستہ میں دئیے۔ منافقین نے ان پر طعنہ زنی کی۔ ایک مرتبہ حضرت ابو عقیل رضی اللہ عنہ نصف صاع لے کر آئے اور ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے ان سے بہت زیادہ صدقہ دیا، منافقین نے ان دونوں کو طعنہ دیا اور کہا: ’’اللہ، ابو عقیل کے (نصف صاع)صدقہ سے مستغنی ہے۔ (اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اتنے سے صدقہ کی کیا قدروقیمت ہے) اور دوسرے آدمی نے جو زیادہ صدقہ دیا ہے تو وہ محض ریاکاری ہے۔ (اللہ تعالیٰ ایسا صدقہ قبول نہیں کرتا) اللہ نے فرمایا: ((الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لَا يَجِدُونَ إِلَّا جُهْدَهُمْ فَيَسْخَرُونَ مِنْهُمْ ۙ سَخِرَ اللّٰهُ مِنْهُمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿٧٩﴾اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِن تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَن يَغْفِرَ اللّٰهُ لَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللّٰه وَرَسُولِهِ ۗ وَا للّٰهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ ﴿٨٠﴾)) (2) ’’جو لوگ خوشی سے خیرات کرنے والے مسلمانوں پر ان کی خیرات میں عیب لگاتے ہیں اور ان پر جو نہیں پاتے مگر اپنی محنت (کی مزدوری) تو وہ ان کا مذاق اڑاتے ہیں۔ اللہ ان کے مذاق اڑانے کی انہیں سزا دے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے مغفرت طلب کریں یا نہ کریں، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ستر مرتبہ بھی ان کی مغفرت طلب کریں تو اللہ انہیں ہرگز نہ بخشے گا، یہ اس وجہ سے کہ انہوں نے