کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 232
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کو لوگوں پر اپنا خلیفہ بنا دیا اور تھوڑی دیر بعد فوت ہو گئے، حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک پلنگ پر جو رسیوں سے بنا ہوا تھا، لیٹے ہوئے تھے۔ پلنگ پر بستر ہونے کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت اور پہلو میں رسیوں کے نشان پڑ گئے تھے۔ حضرت ابو موسیٰ نے اپنا اور حضرت ابو عامر رضی اللہ عنہ کا حال سنایا، پھر کہا: ابو عامر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا مغفرت کی درخواست کی ہے۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر وضو کر لیا پھر دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کی، ہاتھوں کو اتنا بلند کیا کہ بغلوں کی سفیدی دکھائی دینے لگی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے اللہ! عبید ابو عامر رضی اللہ عنہ کو بخش دے، اے اللہ! قیامت کے روز ابو عامر رضی اللہ عنہ کا درجہ بہت سےانسانوں سے زیادہ بلند فرما۔ رسول اللہ نے دعا کی: ’’اے اللہ! عبداللہ بن قیس (ابو موسیٰ) کے گناہ بخش دے اور اسے قیامت کے دن اچھی جگہ داخل کر‘‘ (1) اس جنگ میں بہت سے قیدی ہاتھ آئے۔ بعض مسلمانوں کے حصہ میں لونڈیاں بھی آئیں۔ مسلمانوں نے اس خیال سے کہ ان کے مشرک شوہر موجود تھے، ان سے خلوت کرنے کو برا سمجھا۔ اللہ نے فرمایا: ((وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۖ كِتَابَ اللّٰه عَلَيْكُمْ)) ’’اور (تم پر حرام کی گئیں) وہ عورتیں جو دوسروں کے نکاح میں ہوں مگر (کافروں کی وہ عورتیں) جن کے تم مالک ہو جاؤ (یہ حکم) تم پر اللہ کا فرض کیا ہوا ہے۔‘‘ (2) حواشی جنگ اوطاس صحيح بخاري، كتاب المغازي، باب غزوة اوطاس عن ابي موسيٰ صحيح مسلم، كتاب الرضاع، باب جَوَازِ وَطْءِ الْمَسْبِيَّةِ بَعْدَ الاِسْتِبْرَاءِعن ابي سعيد