کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 227
عباس رضی اللہ عنہ، اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ، ایمن بن عبید رضی اللہ عنہ (ام ایمن کے بڑے صاجزادے) حضیر بن حارث بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ، ان کے فرزند جعفر اور وبیعہ رضی اللہ عنہ گویا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کے سوا تمام ثابت قدم اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خاندان تھے۔ اسامہ رضی اللہ عنہ اور ایمن رضی اللہ عنہ بھی انہیں میں شامل سمجھے جائیں۔ مغیرہ بن حارث نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا بھی ثابت قدم اصحاب میں شامل تھیں۔ وہ اپنے شوہر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ آئی تھیں۔ کمر چادر سے کس کر باندھ رکھی تھی اور اونٹ کی نکیل کھینچ کر اس کے نتھنوں میں اپنے ہاتھ کی انگلیاں دے رکھی تھیں تاکہ بے قابو نہ ہونے پائے۔ خنجر پاس تھا کہ کوئی مشرک قریب آئے تو اس کا پیٹ چاک کر دیا جائے۔ (16) لہٰذا ثابت ہوا کہ اکابر صحابہ رضی اللہ عنہم نے میدان جنگ نہ چھوڑا تھا۔ بلکہ وہ میدان جنگ میں ہی پھرتے رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آس پاس ہی رہے اور یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پکار پر انہوں نے فوراً کہا کہ ہم حاضر ہیں۔ اسی چیز کو اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بیان کیا ہے: ((وَيَوْمَ حُنَيْنٍ ۙ إِذْ أَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنكُمْ شَيْئًا وَضَاقَتْ عَلَيْكُمُ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّيْتُم مُّدْبِرِينَ ﴿٢٥﴾)) (17) ’’اور حنین کے دن جب تمہاری کثرت نے تمہیں گھمنڈ میں ڈال دیا۔ تو اس (کثرت) نے کسی چیز کو تم سے دفع نہ کیا۔ اور زمین اپنی فراخی کے باوجود تم پر تنگ ہو گئی اور پھر تم پیٹھ پھیرتے ہوئے واپس لوٹے۔‘‘ ((ثُمَّ أَنزَلَ ا للّٰهُ سَكِينَتَهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَنزَلَ جُنُودًا لَّمْ تَرَوْهَا وَعَذَّبَ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ وَذَٰلِكَ جَزَاءُ الْكَافِرِينَ ﴿٢٦﴾))