کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 225
کر حملہ کرتے تھے) اور ہم میں سے بہادر وہ تھے جو میدان جنگ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب تھے۔ کیونکہ سب سے زیادہ شدت وہیں تھی۔ اور کفار کا پورا زور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کی کوشش میں صرف ہو رہا تھا۔ کفار نے چاروں طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھیر لیا (لڑائی جاری تھی کہ اسی اثناء میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خچر سے اترے اور نصرت کی دعا مانگی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مسلم میں ہے) ’’اے اللہ! اپنی مدد نازل فرما‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے جا رہے تھے۔’’انا النبي لا كذب --- انا ابن عبدالمطلب‘‘ ’’میں نبی ہوں اس میں کوئی جھوٹ نہیں ---میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں‘‘ چاروں طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کفار کے نرغہ میں تھے۔ لیکن اس عالم میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دعوے کو دہرا رہے تھے اور اپنا تعارف کرا رہے تھے۔ (مسلم میں ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین میں سے ایک مٹھی خاک اٹھائی اور کفار کے منہ پر پھینکی۔ پھر فرمایا: ’’دشمنوں کے منہ رسوا ہو گئے۔‘‘ کوئی آدمی ایسا نہ بچا جس کی آنکھ میں اس مٹھی کی خاک کی مٹی نہ بھر گئی ہو۔ اسی اثناء میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ((لَقَدْ نَصَرَكُمُ ا للّٰهُ فِي مَوَاطِنَ كَثِيرَةٍ ۙ وَيَوْمَ حُنَيْ)) ’’بےشک اللہ نے بکثرت مواقع تمہاری مدد کی اور حنین کے دن۔‘‘ ((ثُمَّ أَنزَلَ ا للّٰهُ سَكِينَتَهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَنزَلَ جُنُودًا لَّمْ تَرَوْهَا وَعَذَّبَ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ وَذَٰلِكَ جَزَاءُ الْكَافِرِينَ ﴿٢٦﴾)) ’’پھر اللہ نے (اپنی طرف سے) طمانیت قلب نازل فرمائی اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ایمان والوں پر اور وہ لشکر اتارے جو تم نے نہ دیکھے اور عذاب دیا ان لوگوں کو جنہوں نے کفر کیا۔ یہی بدلہ ہے کافروں کا۔‘‘ مسلم میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جنگ کا نقشہ) ملاحظہ