کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 221
سلیم رضی اللہ عنہا بھی آ گئی، دیکھئے ان کے پاس خنجر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ خنجر کیسا ہے‘‘ انہوں نے عرض کیا: ’’اگر کوئی مشرک میرے پاس آئے گا تو میں خنجر سے اس کا پیٹ پھاڑ دوں گی۔‘‘ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے۔ (6) حنین کے مقام پر مسلمانوں کا مقابلہ قبیلہ ہوازن سے ہوا۔ اس قبیلے کے ساتھ غطفان، بنو نصیر اور دیگر قبائل بھی شریک جنگ تھے۔ ابوداؤد میں ہے: یہ سب لوگ اونٹوں، بکریوں اور اہل و عیال کے ساتھ آئے تھے۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبسم فرمایا، اور کہا: ’’کل وہ سب مسلمانوں کی غنیمت ہوں گے اگر خدا نے چاہا‘‘ (7) مسلم میں ہے۔ انہوں نے بڑی خوبی سے صف آرائی کی۔ پہلے گھوڑوں کی صف، پھر پیدل لڑنے والوں کی صف، پھر عورتوں کی، پھر بکریوں کی اور ان کے پیچھے اونٹوں کی صف تھی۔ مسلمانوں کی فوج میں ایک جانب شہسواروں پر حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ امیر تھے۔ مسلمانوں نے کفار پر حملہ کیا۔ (حملے کی تاب نہ لا کر) وہ سب لوگ شکست کھا کر بھاگے۔ مسلمان فتح یاب ہوئے اور مال غنیمت لوٹنے میں مشغول ہو گئے۔ مسلم میں ہے (اسی اثناء میں) حضرت سلمہ بن اکوع ایک گھاٹی پر چڑھے۔ ایک دشمن ان کے سامنے آیا، انہوں نے اس کو تیر مارا۔ وہ چھپ گیا۔ پھر معلوم نہیں اس کا کیا ہوا۔ اتنے میں دشمن دوسری گھاٹی سے نمودار ہوئے۔ انہوں نے مسلمانوں کو غافل دیکھ کر تیراندازی شروع کر دی۔ کفار کی فوج میں سے بنو ہوازن اور بنو نصیر بڑے زبردست تیر انداز تھے۔ ان کا نشانہ خطا نہیں کرتا تھا، انہوں نے تیروں کی بوچھاڑ کی جیسے ٹڈی دل آسمان پر چھا جائے۔ مسلم میں ہے: تیروں کی بوچھاڑ سے مسلمانوں کے گھوڑوں نے (اس تیزی سے) منہ موڑا کہ