کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 22
تمہاری نصرت کی بدر میں حالانکہ تم پست تھے۔‘‘ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف کا امیہ نامی ایک کافر سے ایک دوسرے کی حفاظت کرنے کا معاہدہ تھا۔ رات کو جب اکثر لوگ سو گئے تو حضرت عبدالرحمٰن پہاڑ کی طرف چلے گئے تاکہ امیہ بن خلف کی حفاظت کریں۔ ادھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے بھی امیہ کو دیکھ لیا اور انصار کی ایک مجلس میں آ کر کہا۔ ’’اگر امیہ بچ گیا تو میں نہیں بچ سکتا‘‘ ان کا یہ کہنا تھا کہ چند انصار نے امیہ کا پیچھا کیا۔ جب حضرت عبدالرحمٰن نے محسوس کر لیا کہ اب وہ بچ نہیں سکتا تو امیہ کے لڑکے کو ان کے لئے پیچھے چھوڑ دیا تاکہ وہ انہیں مشغول کر لے۔ اولاً انصار نے امیہ کے لڑکے کو قتل کر دیا اور پھر امیہ کا پیچھا کیا۔ امیہ بہت موٹا تھا اس لئے بھاگ نہ سکا حضرت عبدالرحمٰن نے اس سے کہا: ’’بیٹھ جاؤ‘‘ وہ بیٹھ گیا، حضرت عبدالرحمٰن نے اسے بچانے کے لئے خود کو اس پر ڈال دیا لیکن انصار نے عبدالرحمٰن کے نیچے سے امیہ کو تلوار چبھو چبھو کر قتل کر دیا اور اس کو بچانے میں حضرت عبدالرحمٰن کو ایڑی پر زخم لگ گیا۔ (24) بدر کے مقام پر سترہ رمضان کو فریقین کا مقابلہ ہوا۔ دونوں فوجیں ایک دوسرے کے سامنے صف آراء ہو گئیں۔ ارشاد ربانی ہے: (وَإِذْ يُرِيكُمُوهُمْ إِذِ الْتَقَيْتُمْ فِي أَعْيُنِكُمْ قَلِيلًا وَيُقَلِّلُكُمْ فِي أَعْيُنِهِمْ لِيَقْضِيَ ا للّٰهُ أَمْرًا كَانَ مَفْعُولًاۗ) (25) ’’اور (یاد کرو) جب تمہارے مقابلہ کے وقت کافر تمہاری نظروں میں تھوڑے کر کے دکھائے اور تمہیں ان کی نگاہوں میں تھوڑا کر دیا تاکہ اللہ پورا کر دے اس کام کو جو ہونا ہے۔‘‘ جیسا کہ قرآن حکیم سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں کفار کی تعداد کم دکھائی گئی تھی، تاکہ مسلمان ہمت نہ ہاریں ورنہ وہ ایک ہزار