کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 212
ابراہیم (علیہ السلام) کی بنیادوں پر اس کو ازسرنو تعمیر کرواتا۔ اس کے فرش کو زمین سے ملا دیتا۔ اس کے دروازے بناتا۔ ایک مشرق کی طرف اور ایک مغرب کی طرف، ایک داخل ہونے کے لئے اور ایک نکلنے کے لئے۔‘‘ (34) پھر فرمایا: ’’اگر میرے بعد تمہاری قوم کا یہ ارادہ ہو کہ اس کو (اس طرح) تعمیر کر لیں (جس طرح میں چاہتا ہوں) تو میں تمہیں وہ جگہ دکھا دوں جو انہوں نے (یعنی قریش نے) بوقت تعمیر چھوڑ دی تھی۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ جگہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو دکھائی وہ جگہ تقریباً سات ہاتھ (چوڑی) تھی۔ (35) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں اُنیس دن قیام فرمایا۔ (36) قیام مکہ کے دوران ایک مخزومی عورت نے چوری کی۔ مسلم میں ہے پھر اس نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پناہ دینے کی درخواست کی، قریش کو بڑا فکر ہوا کہ (کس طرح اس کو سزا سے بچایا جائے) کون اس کی معافی کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سفارش کرے۔ کہنے لگے یہ جراءت سوائے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے کون کر سکتا ہوں، وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب ہیں (انہوں نے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے کہا) حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سفارش کی۔ سفارش سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک متغیر ہو گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اسامہ سے فرمایا: ’’تم اللہ کی حدوں میں سے ایک حد کی سفارش کرتے ہو‘‘ حضرت اسامہ نے کہا: ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! میرے لئے دعائے مغفرت کیجئے‘‘ (مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی) اسی دن شام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا۔ حمد و ثناء کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بنی اسرائیل اور دیگر قومیں جو تم سے پہلے گزری ہیں اسی وجہ سے ہلاک ہوئیں کہ ان میں جب کوئی بڑا آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کوئی کمزور آدمی چوری کرتا تو اس پر حد قائم کرتے۔ اللہ کی قسم! اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا چوری کرتی تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کا ہاتھ کاٹ