کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 211
انسانوں نے، جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس کے لئے حلال نہیں کہ یہاں خونریزی کرے، یا یہاں کا درخت کاٹے اگر کوئی شخص اللہ کے رسول کے قتال کی بنیاد پر یہاں قتال کرنا جائز سمجھے تو اس سے کہو کہ یقیناً اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اجازت دی تھی، تم کو اجازت نہیں دی اور یقیناً مجھے بھی ایک گھڑی کے لئے اجازت ملی تھی، اب پھر اس کی حرمت بدستور لوٹ آئی جس طرح کل (میرے قتال سے پہلے) تھی۔ حاضر کو چاہئے کہ غائب کو یہ حدیث پہنچا دے۔‘‘ (31) حضرت ام ہانی کہتی ہیں کہ میں چاشت کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل کرتے ہوئے پایا۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا پردہ کئے ہوئے تھیں۔ میں نے سلام کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سلام کا جواب دیا) پھر فرمایا: ’’یہ کون ہے؟‘‘ میں نے کہا: ’’ام ہانی ہوں‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ام ہانی کو مرحبا‘“ جب آپ غسل سے فارغ ہوئے تو آپ نے کھڑے ہو کر اور ایک کپڑا اوڑھ کر آٹھ رکعت نماز پڑھی، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے کہا: ’’اے اللہ کے رسول! میری ماں کے لڑکے (علی) یہ کہتے ہیں کہ وہ فلاں ہبیرہ کے بیٹے کو قتل کریں گے حالانکہ میں نے اس کو پناہ دے رکھی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے ام ہانی! جس کو تو نے پناہ دی اس کو ہم نے بھی پناہ دی۔‘‘ (32) اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب، مردار، سور اور بتوں کی خریدوفروخت اور مردار کی چربی کو حرام قرار دیا۔ (33) ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عائشہ! تمہاری قوم ابھی کفر سے نئی نئی نکلی ہے۔ مجھے اندیشہ ہے کہ ان کو کعبہ کا گرانا بہت برا لگے گا۔ ایسا نہ ہو کہ وہ پھر کفر کی طرف مائل ہو جائے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو میں کعبہ کو گرا کر