کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 208
کعبہ کے اندر داخل ہوئے، ان لوگوں کے داخل ہونے کے بعد دروازہ بند کر دیا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافی دیر تک اندر رہے۔ کعبہ کے کونوں میں آپ نے تکبیر کہی اور دعا مانگی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھی، نماز کے وقت دو ستون آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داہنی جانب تھے۔ ایک بائیں جانب تھا اور تین پیچھے تھے۔ کعبہ کا دروازہ آپ کی پشت پر تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور سامنے کی دیوار میں ایک ہاتھ کا فاصلہ تھا۔ نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے۔ (25) کعبہ سے باہر آنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود کے پاس آئے اور اسے بوسہ دیا۔ پھر بیت اللہ کا طواف کیا۔ دوران طواف آپ ایک بت کے پاس آئے جو کعبہ کے پہلو میں رکھا ہوا تھا۔ ایام جاہلیت میں اس کی پرستش ہوتی تھی۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک کمان تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا ایک کونہ پکڑے ہوئے تھے۔ آپ نے (کمان) اس کی آنکھوں پر ماری اور فرمایا: ((جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ ۚ)) ’’حق آیا اور باطل مٹ گیا۔‘‘ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم طواف سے فارغ ہوئے تو کعبہ کی جانب منہ کر کے دو رکعت نماز پڑھی، فرمایا: ’’یہ قبلہ ہے‘‘ پھر کوہ صفا پر تشریف لے گئے۔ پھر کعبہ کو دیکھا اور دونوں ہاتھوں کو اٹھا کر اللہ کی حمد و ثناء بیان کی، پھر جو دعا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مانگنا چاہتے تھے، مانگی۔ (26) اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آج کے بعد قیامت تک کوئی قریشی شخص باندھ کر قتل نہیں کیا جائے گا۔‘‘ فتح کے بعد بہت سے لوگ مسلمان ہو گئے (البتہ جن لوگوں کے نام عاص تھے) ان میں سے کوئی مسلمان نہیں ہوا، سوائے ایک شخص کے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام بدل کر مطیع رکھ دیا۔ (27) حضرت ابو سفیان کی زوجہ ہند بھی اسلام لائیں۔ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول صلی