کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 204
اللہ علیہ وسلم حضرت ابو سفیان کے پاس سے گزرے۔ تو حضرت ابو سفیان نے عرض کیا: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں معلوم کہ سعد بن عبادہ نے کیا کہا‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’انہوں نے کیا کہا؟‘‘ حضرت ابو سفیان نے کہا: ’’انہوں نے اس طرح کہا ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سعد نے غلط کہا۔ یہ دن تو وہ ہے کہ اس دن اللہ کعبہ کو بزرگی عطا فرمائے گا اور یہ وہ دن ہے کہ اس میں کعبہ کو غلاف پہنایا جائے گا۔‘‘ (19) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ عنہ کو میسرہ یعنی (بائیں) دستہ پر امیر مقرر کر کے ایک طرف روانہ کیا، دوسری طرف خالد رضی اللہ عنہ کو میمنہ یعنی (دائیں) پر امیر مقرر کر کے روانہ کیا۔ حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے صحابہ پر امیر مقرر کیا جن کے پاس زرہیں اور سواریاں نہیں تھیں اور ان کو مقام بطن وادی کی طرف روانہ کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی لشکر کے ایک دستہ میں شامل تھے۔ (غرض کہ کئی طرف سے بیک وقت مکہ مکرمہ پر حملہ کیا گیا) اسی اثناء میں قریش نے بھی اپنے اوباش اور تابع لوگ جمع کر لئے اور کہا ہم انہیں آگے کرتے ہیں، اگر کچھ (مال) ملا تو ہم بھی ان کے ساتھ ہیں اور اگر یہ پکڑے گئے تو (ان کے چھڑانے کے لئے) جو ہم سے مانگا جائے گا ہم دے دیں گے۔ مقابلہ کے لئے قریش کے اوباشوں کا اجتماع دیکھنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھا اور فرمایا: ’’اے ابو ہریرہ‘‘ انہوں نے کہا: ’’اے اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’انصار کو بلاؤ‘‘ (حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے انصار کو بلایا) تمام انصار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد جمع ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے فرمایا: ’’تم قریش کے اوباشوں اور ان کے تابع لوگوں کو دیکھ رہے ہو (یہ مقابلے کے لئے جمع