کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 203
آدمی نہیں ہیں اور وہ یہ باتیں کر ہی رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چوکیداروں نے انہیں دیکھ لیا اور پکڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچ کر ابو سفیان مسلمان ہو گئے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ کی طرف کوچ کیا تو حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ ابو سفیان کو پہاڑ کی چوٹی پر لے جاؤ تاکہ وہ مسلمانوں کی شوکت کا نظارہ کریں۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو سفیان کو پہاڑ کی چوٹی پر لے جا کر کھڑا کر دیا۔ پھر ان کے سامنے سے ایک قبیلہ گزرنا شروع ہوا۔ جب یہ دستے ان کے سامنے سے گزرتے تو ایک دستہ کے متعلق انہوں نے پوچھا: ’’اے عباس رضی اللہ عنہ! یہ کون ہیں؟‘‘ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے کہا یہ قبیلہ غفار ہے۔ حضرت ابو سفیان نے کہا کہ میرے اور غفار قبیلے کی لڑائی تو نہ تھی (تو پھر یہ کیوں مجھ پر چڑھ کر آئے ہیں) پھر ان کے سامنے سے قبیلہ جہینہ کا دستہ گزرا۔ حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ نے پھر یہی بات کہی۔ پھر قبیلہ سعد بن ندیم اور سلیم کے دستے گزرے، حضرت ابو سفیان نے پھر وہی گفتگو کی۔ پھر ایک اور قبیلہ گزرا۔ اس جیسا لشکر حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ نے پہلے نہیں دیکھا تھا۔ پوچھا یہ کون ہیں؟ حضرت عباس نے جواب دیا: ’’یہ انصار ہیں‘‘ ان کے امیر سعد بن عبادہ ہیں، ان کے پاس جھنڈا ہے۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ جب ابو سفیان کے پاس سے گزرے تو کہنے لگے: ’’اے ابو سفیان! آج ہلاکت کا دن ہے، آج کعبہ حلال ہو جائے گا‘‘ (یعنی آج اس کی حرمت کا لحاظ نہیں ہو گا) حضرت ابو سفیان نے کہا: ’’اے عباس رضی اللہ عنہ! یوم ہلاکت بھی خوب ہے‘‘ پھر ایک پیدل دستہ آیا۔ یہ دستہ سب دستوں سے چھوٹا تھا، اسی دستہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا حضرت زبیر بن العوام کے پاس تھا۔ جب رسول اللہ صلی