کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 202
طالب بس یہی دونوں ابو طالب کے وارث ہوئے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ، حضرت جعفر رضی اللہ عنہ مسلمان ہو جانے کی وجہ سے ابو طالب کے وارث نہیں ہوئے (لہٰذا ان کا کوئی مکان باقی نہ رہا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(مزید برآں) کہ نہ مومن کافر کا وارث ہوتا ہے اور نہ کافر مومن کا‘‘ (15) (اس لحاظ سے بھی ہم ان کے مکانوں کے وارث نہیں ہو سکتے تھے۔) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کل جب اللہ تعالیٰ ہمیں فتح دے گا تو ان شاءاللہ ہماری منزل خیف بن کنانہ نامی مکان میں ہو گی۔ جہاں کافروں نے مسلمانوں سے مقاطعہ کرنے کی قسم کھائی تھی۔ (16) مکہ معظمہ کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کا سفر جاری تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مر الظهران پہنچے تو وہاں کچھ عرصہ قیام کیا۔ اس مقام پر لوگوں نے ایک خرگوش کو (جھاڑی سے) باہر نکالا۔ پھر اس کے پیچھے دوڑے لیکن تھک گئے۔ (اور اس کو پکڑ نہ سکے) حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بھی اس کا پیچھا کیا اور بالآخر اسے پکڑ لائے۔ انہوں نے اسے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے حوالے کیا۔ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے اسے ذبح کیا اور اس کی رانیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیج دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول فرمایا اور ان میں سے کھایا۔ (17) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی خبر قریش کو پہنچی تو ابو سفیان، حکیم بن فرام، بدیل بن ورقاء، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خبر معلوم کرنے کے لئے مکہ کے باہر نکلے۔ جب مر الظهران پہنچے تو کیا دیکھتے ہیں کہ جگہ جگہ آگ بکثرت روشن ہے۔ جیسی کہ عرفہ (کے دن) عرفات میں ہوتی ہے۔ ابو سفیان نے کہا: ’’یہ آگ کیسی ہے ایسا معلوم ہوتا ہے گویا عرفہ کی آگ ہے۔‘‘ بدیل نے کہا: قبیلہ بنو عمرو نے مختلف مقامات پر آگ جلائی ہو گی۔ ابو سفیان نے کہا: بنو عمرو کے قبیلہ میں اتنے