کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 200
’’اگر وہ تم پر قابو پا لیں تو وہ تمہارے دشمن ہوں گے اور اپنے ہاتھ اور اپنی زبانیں تمہاری طرف برائی کے ساتھ دراز کریں گے۔ اور ان کی تمنا ہے کہ کاش تم کافر ہو جاؤ۔ ہرگز تمہیں نفع نہ دیں گی تمہاری قرابتیں اور نہ تمہاری اولاد قیامت کے دن (اس روز اللہ) تمہارے درمیان جدائی کر دے گا اور اللہ تمہارے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے۔ (قَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِي إِبْرَاهِيمَ وَالَّذِينَ مَعَهُ إِذْ قَالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنَّا بُرَآءُ مِنكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللّٰه كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَاءُ أَبَدًا حَتَّىٰ تُؤْمِنُوا بِاللّٰه وَحْدَهُ) (12) ’’بےشک تمہارے لئے بہترین نمونہ ہے ابراہیم (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں میں جب انہوں نے اپنے مخاطب مشرک لوگوں سے فرمایا بےشک ہم بیزار ہیں تم سے اور ان سے جن کی تم عبادت کرتے ہو اللہ کے سوا ہم نے تم سب کا انکار کیا اور ہم اور تم میں ہمیشہ کے لئے عداوت اور دشمنی ظاہر ہو گی۔ جب تک تم اللہ واحد پر ایمان نہ لاؤ۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور ان کے رفقاء کی پیروی پر پھر زور دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيهِمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو ا للّٰهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ ۚ وَمَن يَتَوَلَّ فَإِنَّ ا للّٰهَ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ ﴿٦﴾ عَسَى ا للّٰهُ أَن يَجْعَلَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ الَّذِينَ عَادَيْتُم مِّنْهُم مَّوَدَّةً ۚ وَا للّٰهُ قَدِيرٌ ۚ وَا للّٰهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٧﴾) (13) ’’بےشک تمہارے لئے ان میں بہترین نمونہ تھا ان کے لئے جو اللہ کی اور قیامت کے دن کی امید رکھتے ہیں اور جو روگردانی کرے بےشک اللہ ہی بے نیاز تعریف کیا ہوا ہے۔ بعید نہیں کہ ان میں سے جو لوگ تمہارے دشمن ہیں اللہ (انہیں ایمان عطا فرما کر) تمہارے اور ان کے درمیان محبت پیدا فرما دے اور اللہ