کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 199
شریک ہو چکے ہیں اور اللہ نے اہل بدر سے کہہ دیا ہے کہ تم جو چاہو کرو میں نے تمہیں بخش دیا ہے۔ (8) یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ رونے لگے اور کہنے لگے اللہ اور اس کا رسول زیادہ جاننے والے ہیں۔ (9) اللہ تعالیٰ نے حضرت حاطب رضی اللہ عنہ کو معاف کر دیا لیکن سخت تنبیہ کی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِم بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُم مِّنَ الْحَقِّ يُخْرِجُونَ الرَّسُولَ وَإِيَّاكُمْ ۙ أَن تُؤْمِنُوا بِاللّٰه رَبِّكُمْ إِن كُنتُمْ خَرَجْتُمْ جِهَادًا فِي سَبِيلِي وَابْتِغَاءَ مَرْضَاتِي ۚ تُسِرُّونَ إِلَيْهِم بِالْمَوَدَّةِ وَأَنَا أَعْلَمُ بِمَا أَخْفَيْتُمْ وَمَا أَعْلَنتُمْ ۚ وَمَن يَفْعَلْهُ مِنكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاءَ السَّبِيلِ ﴿١﴾) (10) ’’اے ایمان والو! نہ بناؤ دوست میرے اور اپنے دشمنوں کو تم انہیں دوستی کا پیغام بھیجتے ہو۔ حالانکہ انہوں نے اس حق کے ساتھ تو کفر کیا جو تمہارے پاس آیا۔ وہ بے گھر کرتے ہیں رسول کو اور تم کو (بھی) اللہ پر تمہارے ایمان لانے کی وجہ سے جو تمہارا رب ہے۔ اگر تم نکلے ہو میری راہ میں جہاد کرنے اور میری رضا جوئی کے لئے (تو ان سے دوستی نہ رکھو) تم ان کی طرف دوستی کا خفیہ پیغام بھیجتے ہو اور میں خوب جانتا ہوں۔ ہر اس چیز کو جسے تم نے چھپایا اور جسے تم نے ظاہر کیا۔ اور تم میں سے جو ایسا کرے تو بےشک وہ سیدھی راہ سے بھٹک گیا۔ اللہ تعالیٰ نے کفار کی دشمنی کو واضح الفاظ میں یہاں بیان فرمایا: (إِن يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُوا لَكُمْ أَعْدَاءً وَيَبْسُطُوا إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُم بِالسُّوءِ وَوَدُّوا لَوْ تَكْفُرُونَ ﴿٢﴾ لَن تَنفَعَكُمْ أَرْحَامُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ ۚ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَفْصِلُ بَيْنَكُمْ ۚ وَا للّٰهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ﴿٣﴾) (11)