کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 190
فرمایا: زید رضی اللہ عنہ نے جھنڈا لیا، وہ شہید ہو گئے، پھر جعفر رضی اللہ عنہ نے جھنڈا لیا (اور کچھ دیر بعد) وہ بھی شہید ہو گئے۔ پھر عبداللہ بن رواحہ نے جھنڈا لیا اور (لڑتے لڑتے) وہ بھی شہید ہو گئے۔ یہ خبریں سنانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اب اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار یعنی خالد بن ولید نے بغیر اس کے کہ کوئی انہیں امیر بنائے، اپنے ہاتھ میں جھنڈا لیا‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ خبریں سنا رہے تھے اور آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔ (5) مسلمان سپہ سالاروں کی شہادت سے آپ بےحد مغموم تھے، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا دروازے کی دراڑ میں دیکھ رہی تھی۔ وہ فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے، چہرہ پر رنج و غم کے آثار پائے جاتے تھے۔ اتنے میں ایک شخص آیا اور اس نے حضرت جعفر رضی اللہ عنہ (کے خاندان) کی عورتوں کے نوحہ کرنے کا ذکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ جا کر انہیں منع کریں۔ وہ شخص گیا (اس نے انہیں منع کیا لیکن وہ باز نہ آئیں) وہ شخص واپس آیا اور کہنے لگا: ’’اے اللہ کے رسول! ان عورتوں نے میرا کہنا نہیں مانا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر جا کر منع کرو وہ شخص گیا اس نے منع کیا لیکن وہ باز نہ آئیں۔ واپس آ کر عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول! وہ ہم پر غالب آ گئی ہیں، ہماری بات ہی نہیں سنتیں‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ان کے منہ میں خاک ڈال دو‘‘ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے اس شخص کو مخاطب کر کے فرمایا: ’’اللہ تمہاری ناک خاک آلود کرے نہ تو تم وہ کام کرتے ہو جس کا حکم تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پریشان کرنے سے باز آتے ہو‘‘ (6) حضرت خالد مردانہ وار جنگ کرتے رہے۔ اس دن ان کے ہاتھ سے نو تلواریں ٹوٹیں، صرف ایک یمنی تلوار باقی بچی۔ (7) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں خبر دی کہ اللہ نے خالد رضی اللہ عنہ