کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 19
گیا۔ اور دوبارہ مقام شجرۃ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی باتیں دوہرائیں، تب اس نے کہا میں ایمان لاتا ہوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے ساتھ چلنے کی اجازت دی اور فرمایا اب تم ہمارے ساتھ چل سکتے ہو۔ (13)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین مکہ سے پہلے ہی بدر کے مقام پر پہنچ گئے۔ (14) اور وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام فرمایا (15) بدر مدینہ سے تقریباً اَسی میل دور یمن اور شام کی تجارتی شاہراہ پر ایک بیضوی شکل کا میدان ہے جو چاروں طرف سے ٹیلوں اور پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے۔ یہ وادی یلیل میں واقع ہے۔ پہاڑوں کی پشت پر ساحل کی جانب تقریباً دس میل بحر احمر ہے۔ کہیں یہ فاصلہ کم ہے تو کہیں زیادہ ہے۔ اس ساحلی علاقہ سے قافلے گزرتے رہتے تھے۔ اردگرد کے پہاڑوں کے نام الگ الگ ہیں۔ میدان بدر کے شمال و جنوب میں دو سفیدی مائل ٹیلے ہیں، دور سے ریت کے بلند تودے نظر آتے ہیں۔ شمالی ٹیلے کا نام ’’العدوۃ الدنیا‘‘ (قریب کا کنارہ یا ناکا) یا عدوۃ شامیہ اور جنوبی ٹیلے کا نام ’’العدوۃ القصریٰ‘‘ (دور کا کنارہ یا ناکا) یا عدوۃ یمانیہ ہے۔ وادی کے دونوں طرف سے ہر سرے کو عربی میں عدوہ کہتے ہیں۔ مکہ سے آتے ہوئے وادی میں داخل ہونے سے پہلے اونچا ٹیلہ نظر آتا ہے اسے عقنقل کہا جاتا ہے۔ ان دونوں کے درمیان ایک بلند پہاڑ ہے جو جبل اسفل کہلاتا ہے۔ اس پر کھڑے ہو کر دیکھیں تو بحر احمر صاف نظر آتا ہے۔
یہ میدان اپنی اونچائی اور چوڑائی میں ساڑھے پانچ میل ہے۔ اس کا زیادہ حصہ ریتلا ہے۔ کہیں کہیں ریت کی دلدلیں ہیں۔ یا پھر ریتلی پتھروں کی چٹانیں ہیں۔ کسی زمانے میں یہاں ایک بڑا بت خانہ تھا جس کی وجہ سے ہر سال یکم ذی القعدہ سے میلہ لگتا تھا جو آٹھ دن جاری رہتا تھا۔ بدر سے کوئی میل بھر سے پہلے سڑک کے قریب ایک عجیب شکل کی چٹان ہے جو بیٹھے ہوئے اونٹ کی طرح نظر آتی ہے۔ اس میلے میں سامان تجارت، اونٹ، بکریاں، اونی عبائیں، کھالیں اور