کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 189
موجودہ حالت میں موتہ سلطنت اردن میں شامل ہے۔ اس سلطنت کے علاقے کا نام بلقاد ہے، جو دریائے اردن کے مشرقی کنارے کے ساتھ بحیرہ لوط کے جنوبی سرے تک آتا ہے، موتہ بلقاء کی جنوبی حد پر واقع ہے۔ مفصل عربی اٹلسوں میں اسے بحیرہ لوط کے جنوب و مشرق میں تھوڑے فاصلے پر دیکھنا چاہیے۔ یہ اس ریلوے لائن پر ہے جو معان سے اذرح اور کرک سے ہوتی ہوئی عمان جاتی ہے۔ اب اس کی اہمیت شمشیر سازی کی وجہ سے نہیں۔ عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس جنگ کے باعث ہے، جس میں جعفر بن ابی طالب، حضرت زید بن حارثہ، عبداللہ بن رواحہ اور ان کے چند رفیقوں نے شہادت پائی تھی۔ بعد ازاں بائبل میں بلقاء کو موآب کہا گیا ہے اور اسلامی تاریخوں میں اسے ’’ماب‘‘ لکھا ہے۔ ’’موآب‘‘ ’’ماب‘‘ حضرت لوط علیہ السلام کے فرزند اکبر کا نام تھا۔ نام سے ظاہر ہے کہ لوط علیہ السلام کے اِس فرزند کی اولاد اِسی حصے میں آباد ہوئی تھی۔ (2) سب سے پہلی جنگ رومیوں سے لڑی گئی، وہ موتہ کے مقام پر تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موتہ کی طرف ایک لشکر روانہ کیا اور اس پر حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو امیر مقرر کیا جو کہ آپ کے آزاد کردہ غلام تھے۔ لہٰذا منافقین نے ان کی امارت پر طعن کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طعن وغیرہ کی کوئی پرواہ نہیں کی (لشکر کی روانگی کے وقت) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر زید شہید ہو جائیں تو جعفر امیر ہوں گے اور اگر وہ شہید ہو جائیں تو عبداللہ بن رواحہ امیر ہوں گے۔ لشکر اسلام موتہ کی طرف روانہ ہوا۔ حضرت عوف بن مالک اشجعی بھی لشکر میں شامل تھے۔ جنگ کے لئے یمن سے بھی کچھ کمک آ گئی تھی۔ (4) موتہ کے مقام پر جنگ کا آغاز ہوا، اِدھر جنگ ہو رہی تھی، ادھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں وہاں کی خبریں بیان فرما رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے