کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 181
اللہ کی قسم اگر اللہ کی توفیق نہ ہوتی تو ہمیں راہ راست نہ ملتی، نہ ہم صدقہ دیتے، نہ نماز پڑھتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے سچ سچ کہا۔ پھر حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ نے پڑھا: وانزلن سكينة علينا وثبت الاقدام ان لاقينا والمشركون قد بغوا علينا ’’(اے اللہ) ہم پر تسکین نازل فرما (کفار سے) مقابلہ کے وقت ہمیں ثابت قدم رکھ بےشک مشرکین نے ہم پر زیادتی کی ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ اشعار کس کے ہیں؟‘‘ حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’میرے بھائی (عامر رضی اللہ عنہ) کے‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ ان پر رحم فرمائے‘‘ حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ’’لوگ تو ان کے لئے دعا کرتے ہوئے ڈرتے ہیں اس لئے کہ وہ اپنے ہتھیار سے مرے ہیں‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ غلط کہتے ہیں وہ اس حالت میں مرے ہیں کہ اللہ کی راہ میں کوشش کرتے تھے اور جہاد کرتے تھے‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں انگلیوں کو ملا کر فرمایا: ’’ان کے لئے دوگنا ثواب ہے۔ اس قتل سے اور کون سا قتل زیادہ باعث ثواب ہے۔‘‘ (35) سفر جاری تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مع صحابہ چلے جا رہے تھے۔ سفر رات کو بھی جاری رکھا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: ’’کاش آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کچھ سونے کا موقع دیں‘‘ اگرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اونگھ آ رہی تھی (لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کو مناسب نہ سمجھا۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے ڈر ہے کہ کہیں سونے میں نماز نہ نکل جائے‘‘ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ’’میں جگا