کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 18
کودنے کا حکم دیں گے تو ہم آپ کے حکم کی تعمیل کریں گے۔ (8)
حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے بعد حضرت مقداد رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم وہ بات نہیں کہیں گے جو بنی اسرائیل نے موسیٰ سے کہی تھی:
’’اے موسیٰ تم جاؤ اور تمہارا رب دونوں لڑو ہم تو یہیں بیٹھے ہیں‘‘ بلکہ (اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم) آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنگ کے لئے نکلتے، ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہیں۔ ہم آپ کے دائیں بائیں آگے پیچھے غرضیکہ ہر طرف سے دفاع کریں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس تقریر سے بہت خوش ہوئے، خوشی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ دمکنے لگا۔ (9)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو سفیان کے تجارتی قافلہ کی خبر لانے کے لئے حضرت بسیہ رضی اللہ عنہا کو مخبر بنا کر بھیجا (10) جب وہ واپس لوٹ کر آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر پر موجود تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فوراً باہر تشریف لائے اس سے تمام حالات معلوم کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کے پاس سواری ہو وہ سوار ہو کر ہمارے ساتھ چلے یہ سن کر کچھ لوگوں نے مدینہ کے بالائی حصہ سے اپنی سواریاں لانے کی اجازت طلب کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں صرف وہ لوگ چلیں جن کی سواریاں یہاں موجود ہوں‘‘ الغرض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام مدینہ منورہ سے فوراً روانہ ہو گئے۔ (11)
بدر کے راستے مقام حرۃ الوبرۃ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک شخص ملا جس کی ہمت اور شجاعت کا بڑا شہرہ تھا۔ صحابہ کرام اسے دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔ اس نے کہا میں اس لئے آیا ہوں تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر کفار سے لڑوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مال غنیمت میں حصہ پاؤں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتے ہو۔ اس نے جواب دیا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم واپس چلے جاؤ میں مشرک سے مدد نہیں لینا چاہتا۔ ابن ماجہ میں ہے ’’ہم مشرک سے مدد نہیں لیتے‘‘ (12) وہ شخص واپس چلا