کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 178
ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت حاضر خدمت ہوئے۔ جس وقت آپ خیبر فتح کر چکے تھے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو خیبر کی غنیمت میں سے حصہ دیا۔‘‘ (29) عسکری کا میابیوں کے بعد سیدھے خیبر چلے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابان بن سعید اور ان کے ساتھیوں کو مال غنیمت میں سے کچھ نہ دیا۔ جیسا کہ حدیث شریف میں آتا ہے: جس وقت ابان حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے بحث و تکرار کر رہا تھا۔ آپ نے فرمایا: ’’اے ابان بیٹھ جا‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابان اور اس کے ساتھیوں کو حصہ نہ دیا۔ (30) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑے کو دو حصے دئیے اور پیدل کو ایک حصہ یعنی سوار کو تین حصے دئیے ایک اس کا اور دو گھوڑے کے۔ خیبر کے خمس میں سے جو مال باقی بچا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کو بیس وسق جو اور اسی وسق کھجور سالانہ دے دیا کرتے تھے۔ اور باقی کو خیرات کر دیا کرتے تھے۔ جب خیبر فتح ہوا تو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اب ہم پیٹ بھر کر کھجور کھا سکیں گے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ہم نے پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایا جب تک خیبر فتح نہ ہوا۔‘‘ (31) قیدی عورتوں میں حضرت صفیہ بھی شامل تھیں۔ وہ ابھی نئی دلہن ہی تھیں کہ ان کا شوہر جنگ میں مارا گیا۔ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ان کی خوبصورتی کا ذکر کیا۔ آپ نے کوئی توجہ نہ فرمائی۔ اسی اثناء میں حضرت دحیہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ’’مجھے ایک لونڈی دیجئے‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک لونڈی لے لو‘‘ انہوں نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو لے لیا۔ پھر ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریظہ اور نضیر کے سردار کی بیٹی دحیہ رضی اللہ عنہ کو دے دی، وہ