کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 177
موت سے تم بھاگتے ہو وہ ضرور تمہیں پیش آنی ہے، پھر تم لوٹا دئیے جاؤ گے ہر چھپی اور کھلی چیز جاننے والے کی طرف، پھر وہ تمہیں بتا دے گا جو کچھ تم کرتے ہو۔‘‘ جب خیبر فتح ہوا تو مال غنیمت میں یہ چیزیں حاصل ہوئیں۔ گائے، اونٹ اور باغات ابھی تقسیم کرنے شروع نہیں ہوئی تھے کہ حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ، حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اور دوسرے مسلمان جو اب تک حبشہ میں تھے، مدینہ منورہ پہنچے۔ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ یمن سے مکہ میں آئے اور اسلام لائے، پھر ہجرت کر کے حبشہ کو گئے اور جعفر بن ابو طالب رضی اللہ عنہ اور صحابہ رضی اللہ عنہم بھی وہاں ہجرت کر گئے تھے۔ جب انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کی خبر سنی تو کشتی میں بیٹھ کر مدینہ کو سب روانہ ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے جبکہ خیبر فتح کیا۔ جب تقسیم ہوئی تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے بھی حصہ دیجئے۔ سعید بن عاص کے بیٹے نے (مذاقاً) کہا: ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کچھ نہ دیجئے‘‘ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بھی (مذاقاً) جواب دیا: ’’یہی وہ شخص ہیں جنہوں نے ابن قوقل رضی اللہ عنہ کو قتل کیا تھا‘‘ انہوں نے کہا: ’’صنان نامی پہاڑ سے ایک بلا (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یعنی بلی کا باپ یا بلی والا) اتر کر آیا اور ایک مسلم کے قتل پر مجھے طعنہ دیتا ہے جس کو میرے ہاتھ سے اللہ نے شہادت کی فضیلت عطا فرمائی اور اس کے ہاتھوں سے مجھے (بحالت کفر قتل کرا کے) ذلیل نہیں کیا۔‘‘ (26) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کو مسلمانوں میں تقسیم کر دیا۔ (27) اور صرف ان لوگوں کو دیا جو جنگ میں شریک تھے (جو لوگ جنگ میں شریک نہیں تھے ان میں سے کسی کو حصہ نہیں دیا) سوائے ان کشتی والوں کے جو حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے ساتھ (حبشہ سے) آئے تھے۔ (28)