کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 176
رہو، اللہ کی قسم! ہم تمہارے بعد کبھی بھی دوزخ میں نہیں رہیں گے‘‘ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر میں تم سے کوئی بات پوچھوں تو صحیح صحیح بتا دو گے؟‘‘ انہوں نے کہا: ’’ہاں‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا تھا؟‘‘ انہوں نے کہا: ’’ہاں‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کس چیز نے تمہیں اس بات پر آمادہ کیا‘‘ انہوں نے کہا: ’’ہم نے چاہا تھا کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جھوٹے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمارا پیچھا چھوٹ جائے گا اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبی ہیں تو زہر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔‘‘ (24) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کچھ نہ کہا۔ اللہ تعالیٰ نے قوم یہود کے کردار کو ان الفاظ میں بیان کیا: (مَثَلُ الَّذِينَ حُمِّلُوا التَّوْرَاةَ ثُمَّ لَمْ يَحْمِلُوهَا كَمَثَلِ الْحِمَارِ يَحْمِلُ أَسْفَارًا ۚ بِئْسَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِ اللّٰه ۚ وَا للّٰهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ﴿٥﴾ قُلْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ هَادُوا إِن زَعَمْتُمْ أَنَّكُمْ أَوْلِيَاءُ لِلّٰهِ مِن دُونِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿٦﴾ وَلَا يَتَمَنَّوْنَهُ أَبَدًا بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ۚ وَا للّٰهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ ﴿٧﴾ قُلْ إِنَّ الْمَوْتَ الَّذِي تَفِرُّونَ مِنْهُ فَإِنَّهُ مُلَاقِيكُمْ ۖ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَىٰ عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٨﴾) (25) ’’ان لوگوں کا حال جن پر تورات کا بوجھ رکھا گیا، پھر انہوں نے اسے نہ اٹھایا (اس) گدھے کے حال کی طرح ہے جس کی پیٹھ پر کتابوں کا بوجھ لدا ہوا ہے۔ کیا ہی بری مثال ہے ان لوگوں کی جنہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں فرماتا۔ فرما دیجئے! اے یہودیو! اگر تمہیں یہ گھمنڈ ہے کہ تمام لوگوں کو چھوڑ کر تم ہی اللہ کے دوست ہو تو موت کی تمنا کرو اگر تم سچے ہو اور وہ کبھی موت کی تمنا نہ کریں گے ان (کرتوتوں) کی وجہ سے جو پہلے بھیج چکے ہیں ان کے ہاتھ۔ اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما دیں جس