کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 172
يا ليلة من طولها و عنائها علي انها من دارة الكفر نجت ’’اس رات کی درازی اور تکلیف کی شکایت تو ضرور کرتا ہوں مگر وہ رات بڑی مبارک ہے کہ اس رات کفر کے شہر سے مجھے نجات دی۔‘‘ حضرت ابوہریرہ سیدھے خیبر پہنچے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر بیعت کی۔ ابھی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہی تھے کہ ان کا غلام دکھائی دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے ابوہریرہ یہ تمہارا غلام آ گیا‘‘ حضرت ابوہریرہ کہنے لگے: ’’میں آپ کو گواہ کرتا ہوں کہ میں نے اس کو اللہ کے لئے آزاد کر دیا‘‘ (11) جنگ جاری تھی۔ ایک مجاہد کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ دوزخی ہے۔‘‘ وہ شخص بہت جانفشانی سے لڑتا رہا۔ بالآخر اسے ایک زخم لگا، زخم اتنا شدید تھا کہ لوگ سمجھے اس کی وفات ہو گئی۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول! جس شخص کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ وہ دوزخی ہے اس نے تو بڑی شدت سے جنگ کی اور بالآخر وہ شہید ہو گیا کیا ایسی حالت میں بھی وہ دوزخی ہے؟‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ دوزخ میں گیا‘‘ لوگوں کو اس بات پر بڑی تشویش ہوئی، اسی اثناء میں کسی نے کہا وہ مرا نہیں ہے بلکہ اسے شدید زخم پہنچا ہے۔ جب رات ہوئی تو وہ زخم کی تکلیف برداشت نہ کر سکا اور اپنے ترکش سے تیر نکال کر اس نے خودکشی کر لی۔ لوگ جلدی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور کہا: ’’اے اللہ کے رسول! اللہ نے آپ کی بات کو سچا کر دیا ہے، اس شخص نے اپنے آپ کو نحر کر کے خودکشی کر لی‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ اکبر‘‘ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں، پھر