کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 170
حملہ آور نہ ہوتے تھے۔ جب صبح ہوئی تو حسب معمول یہودی پھاوڑے اور ٹوکرے لے کر اپنے کھیتوں کی طرف نکلے۔ ان سب نے جب آپ کو دیکھا تو بولے خدا کی قسم! محمد صلی اللہ علیہ وسلم پانچ حصوں والا لشکر لے کر آ گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اکبر خیبر تباہ و برباد ہو گیا۔ جب ہم لوگ کسی قوم کے میدان میں اترتے ہیں تو دہشت زدہ لوگوں کی صبح بری ہو جاتی ہے۔ (6) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کا محاصرہ کر لیا اور جنگ شروع ہو گئی۔ (7) حضرت علی رضی اللہ عنہ کی آنکھیں دُکھ رہی تھیں اس لئے وہ مدینہ میں رہ گئے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہو گئے تو انہوں نے اپنے دل میں سوچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو جنگ کے لئے جائیں گے اور میں پیچھے رہ جاؤں گا (یہ کیسے ہو سکتا ہے) لہٰذا وہ اسی حالت میں مدینہ منورہ سے روانہ ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گئے۔ (8) لڑائی شروع ہوئی تو سب سے پہلے یہودیوں کا سپہ سالار مرحب مندرجہ ذیل رجز پڑھتا ہوا میدان میں آیا: قد علمت خيبر اني مرحب شاكي السلاح بطل مجرب اذا الحروب اقبلت تلهب ’’خیبر جانتا ہے میں مرحب ہوں۔ جب لڑائی کی آگ بھڑکنے لگتی ہے تو میں ہتھیار بند، بہادر اور جنگ آزمودہ ہوتا ہوں۔‘‘ حضرت عامر رضی اللہ عنہ اس کے مقابلہ کے لئے نکلے اور یہ رجز پڑھا: قد علمت خيبر اني عامر شاكي السلاح بطل مغامر ’’خیبر جانتا ہے کہ میں عامر ہوں۔ ہتھیار بند، بہادر اور لڑائیوں میں گھسنے