کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 169
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عامر رضی اللہ عنہ کے اشعار پڑھنے کی آواز سنی تو فرمایا یہ ہنکانے والا کون ہے؟ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ’’یہ عامر ہیں‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’اللہ تمہاری مغفرت فرمائے‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کے لئے استغفار کرتے تو وہ ضرور شہید ہو جاتا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جو اپنے اونٹ پر چلے جا رہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دعائیہ کلمات سنے تو سمجھ گئے کہ عامر رضی اللہ عنہ شہید ہو جائیں گے۔ انہوں نے عرض کی: اے اللہ کے نبی! آپ نے ہمیں عامر رضی اللہ عنہ سے فائدہ کیوں نہ اٹھانے دیا۔ (4) خیبر کے راستے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کئی جگہ اترے۔ جہاں کہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترتے حضرت انس رضی اللہ عنہ آپ کی خدمت کرتے وہ کہتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا پڑھتے تھے: (اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الهَمِّ وَالحَزَنِ ، وَالعَجْزِ وَالكَسَلِ ، وَالبُخْلِ ، وَالجُبْنِ ، وَضَلَعِ الدَّيْنِ ، وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ) (5) ’’اے اللہ میں رنج و فکر، عجز و تکان، بخل و نامرادی، قرض کے بوجھ اور لوگوں کے غلبہ سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں۔‘‘ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقام صہباء میں پہنچے جو خیبر کے قریب واقع ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا منگوایا۔ ستو کے علاوہ کھانے کے لئے اور کچھ نہ تھا۔ وہی آپ کو پیش کر دئیے گئے۔ صحابہ کرام نے بھی ستو گھول کر کھائے اور پیئے۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلی کی، صحابہ نے بھی کلی کی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مغرب پڑھائی۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خیبر کی طرف روانہ ہوئے تو وہاں رات کے وقت پہنچے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ یہ تھا کہ جب کسی قوم کے پاس رات کے وقت پہنچتے تو صبح ہونے سے پہلے