کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 168
قوم (مرتدین اہل عامہ) کی طرف بلائے جاؤ گے جو نہایت لڑنے والی ہو گی، تم ان سے لڑتے رہو گے یا وہ مسلمان ہو جائیں گے، تو اگر تم نے حکم مان لیا تو اللہ تمہیں بہترین ثواب دے گا اور اگر تم نے روگردانی کی جس طرح اس سے پہلے روگردانی کرتے رہے تو اللہ تمہیں (سخت) دردناک عذاب دے گا۔‘‘ ذوقرد سے واپس آنے کے تین دن بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے ساتھ رات کے وقت خیبر کو روانہ ہو گئے۔ راستہ میں ایک آدمی نے حضرت عامر بن اکوع رضی اللہ عنہ سے کہا اپنے کچھ شعر سنائیے۔ حضرت عامر رضی اللہ عنہ سواری پر سے اترے اور حدی خوانی شروع کر دی بطور رجز انہوں نے مندرجہ ذیل اشعار پڑھے: تاللّٰه لولا اللّٰه ما اهتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا فاغفر فداءلك ما اقتفينا ونحن عن فضلك ما استغنينا فثبت الاقدام ام ان لاقينا وانزلن سكينة علينا انا اذا صيح بنا اتينا وبالصباح عولوا علينا ’’اللہ کی قسم! اگر اللہ ہدایت نہ دیتا تو ہمیں ہدایت نہ ملتی، نہ ہم صدقہ دیتے نہ نماز پڑھتے، تجھ پر ہم فدا ہو جائیں۔ جب تک ہم تیری اطاعت کریں تو ہمیں معاف کرتا رہ اور ہم تیرے فضل سے مستثنیٰ نہیں ہیں۔ جب دشمن سے ہماری مڈبھیڑ ہو تو ہمیں ثابت قدم رکھ اور ہم پر تسکین نازل فرما۔ جب کبھی ہم کو آواز دی جاتی ہے ہم جا پہنچتے ہیں۔ آواز کے ساتھ ہی لوگ ہم پر بھروسہ کرتے ہیں۔‘‘