کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 160
انہیں دے دو جو انہوں نے خرچ کیا اور ان سے نکاح کرنے میں تم پر کوئی گناہ نہیں۔ جب ان کے مہر تم ادا کر دو اور (اے مسلمانو!) تم بھی کافر عورتوں کو اپنی زوجیت میں نہ روکے رکھو اور جو تم نے (ان کے مہر میں) خرچ کیا وہ (کافروں سے) طلب کر لو۔ یہ اللہ کا حکم ہے وہ تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہے اور اللہ بہت جاننے والا بڑی حکمت والا ہے۔‘‘
(يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَىٰ أَن لَّا يُشْرِكْنَ بِاللّٰه شَيْئًا وَلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِينَ وَلَا يَقْتُلْنَ أَوْلَادَهُنَّ وَلَا يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرْجُلِهِنَّ وَلَا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ ۙ فَبَايِعْهُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَهُنَّ ا للّٰهَ ۖ إِنَّ ا للّٰهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿١٢﴾) (16)
’’اے نبی! جب آپ کے پاس ایمان والی عورتیں حاضر ہوں آپ سے بیعت کریں اس پر کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائیں گی اور نہ چوری کریں گی اور نہ بدکاری کریں گی اور نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی اور نہ کوئی بہتان گھڑ کر لائیں گی۔ اپنے ہاتھ اور پاؤں کے درمیان اور دستور کے مطابق کسی کام میں آپ کی نافرمانی نہ کریں گی تو انہیں بیعت فرما لیا کریں اور ان کے لئے اللہ سے استغفار فرمائیں بےشک اللہ بہت بخشنے والا بےحد رحم فرمانے والا ہے۔‘‘
الغرض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کی واپسی سے انکار کر دیا۔ جب عورتیں آپ کے پاس ہجرت کر کے آتی تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کا امتحان لیا کرتے تھے اور ان سے زبانی بیعت لیا کرتے تھے اور کبھی کسی عورت کے ہاتھ کو ہاتھ نہیں لگاتے تھے۔ ایک دن ایک عورت بیعت کرتے کرتے رک گئی کہ وہ کہنے لگی کہ فلاں عورت نے نوحہ میں میرا ساتھ دیا تھا میں اس کا بدلہ اتارنا چاہتی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے ابھی کچھ کہنے بھی نہ پائے تھے کہ وہ واپس