کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 16
جو مہاجرین چھوڑ کر گئے تھے؟ قریش کے حملے اور چھاپے جاری تھے حالانکہ مسلمان نہ قریش سے لڑنے کے خواہاں تھے، نہ کسی اور سے جنگ کرنا چاہتے تھے۔ قافلے پر حملہ جارحانہ حرکت نہ تھی بلکہ یہ سراسر دفاعی اقدام تھا جو حالت جنگ کے دوران کیا گیا تھا۔ (3) ادھر سرزمین مکہ میں ابوجہل نے مشرکین کو اپنے تجارتی قافلے کی حفاظت کے لئے آمادہ کیا۔ اس نے کفار قریش سے کہا: اپنے قافلہ کی حفاظت کے لئے چلو۔ کفار مکہ میں سے امیہ نے چلنے سے انکار کر دیا۔ ابوجہل اس کے پاس آیا اور کہا: ’’اے ابو صفوان! تم وادی مکہ کے سردار ہو، جب لوگ تمہیں دیکھیں گے کہ تم نہیں جا رہے تو کوئی بھی نہیں جائے گا۔ ابوجہل اصرار کرتا رہا اور وہ انکار کرتا رہا۔ ابوجہل نے کہا کہ (کم از کم) ایک دو دن کے لئے ہی چلے جاؤ۔ امیہ نے کہا اگر تم نہیں مانتے تو خیر لیکن میں چلتا ہوں، اللہ کی قسم میں مکہ کا بہترین اونٹ خریدوں گا (تاکہ آسانی کے ساتھ بھاگ کر محفوظ مقام پر پہنچ جاؤں) پھر امیہ نے اپنی بیوی سے کہا کہ میرا اسباب سفر تیار کر دو۔ بیوی نے کہا: ’’اے ابو صفوان! تم یثربی بھائی یعنی حضرت سعد بن معاذ کی بات بھول گئے ہو۔ انہوں نے کہا تھا کہ مسلمان تمہیں قتل کریں گے۔‘‘ امیہ نے کہا میں ان کے ساتھ زیادہ دور جانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ غرض یہ کہ امیہ بھی کفار کے ساتھ (قافلہ کی حفاظت کے لئے) روانہ ہوا۔ وہ ہر منزل پر اپنے اونٹ کو مضبوطی سے باندھ دیتا تھا۔ یہاں تک کہ وہ بدر کے میدان میں پہنچ گیا اور مسلمانوں کے ہاتھوں مارا گیا۔ (4) حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حالت جنگ میں کسی کو مشورہ کرتے ہوئے نہیں پایا۔ (5) جب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کو کفار مکہ کی آمد کی خبر ہوئی تو آپ