کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 159
پیشانیوں پر نشان پڑ گئے ہیں۔ ان کے اوصاف توراۃ اور انجیل میں مرقوم ہیں۔ وہ گویا ایک کھیتی ہیں جس نے پہلے اپنی سوئی نکالی پھر اس کو مضبوط کیا، پھر موٹی ہوئی، پھر اپنی ڈنڈی پر سیدھی کھڑی ہو گئی، کھیتی کرنے والوں کو وہ بہت اچھی معلوم ہوتی ہے اور کافروں کو غیظ و غضب میں مبتلا کرتی ہے۔ جو لوگ ان میں سے ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اللہ کا وعدہ ہے کہ ان کو بخش دے گا اور اجر عظیم عطا فرمائے گا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ پہنچے۔ صلح کی شرائط پر آپ عمل کرتے رہے جو مرد مسلمان ہو کر آپ کے پاس آتے تھے آپ انہیں واپس کر دیا کرتے تھے۔ کچھ عورتیں بھی مسلمان ہو کر آنے لگیں۔ سب سے پہلے حضرت ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط رضی اللہ عنہا آئیں۔ وہ بالغ ہو چکی تھیں۔ ان کے گھر والے ان کو واپس لینے کے لئے آئے (کیونکہ صلح نامہ میں عورتوں کے متعلق کوئی صراحت نہیں تھی۔ ان کی واپسی لازمی نہیں تھی لہٰذا) اللہ تعالیٰ نے عورتوں کی واپسی کی مخالفت کرتے ہوئے فرمایا: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ ۖ ا للّٰهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِهِنَّ ۖ فَإِنْ عَلِمْتُمُوهُنَّ مُؤْمِنَاتٍ فَلَا تَرْجِعُوهُنَّ إِلَى الْكُفَّارِ ۖ لَا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ ۖ وَآتُوهُم مَّا أَنفَقُوا ۚ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ أَن تَنكِحُوهُنَّ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ ۚ وَلَا تُمْسِكُوا بِعِصَمِ الْكَوَافِرِ وَاسْأَلُوا مَا أَنفَقْتُمْ وَلْيَسْأَلُوا مَا أَنفَقُوا ۚ ذَٰلِكُمْ حُكْمُ اللّٰه ۖ يَحْكُمُ بَيْنَكُمْ ۚ وَا للّٰهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿١٠﴾) (15) ’’اے ایمان والو! جب تمہارے پاس ایمان والی عورتیں ہجرت کر کے آئیں تو تم انہیں آزما لیا کرو اللہ ان کے ایمان کو خوب جانتا ہے۔ پھر اگر تمہیں ان کے ایمان کا یقین ہو جائے تو انہیں کافروں کی طرف نہ لوٹاؤ نہ یہ (مومنات) ان (کفار) کے لئے حلال ہیں اور نہ وہ (کفار) ان (مومنات) کے لئے حلال ہیں۔ تم