کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 158
دردناک عذاب دیتے۔ جب کافروں نے اپنے دلوں میں ضد رکھ لی جاہلیت کی ضد تو اللہ نے اپنی طرف سے اپنے رسول اور ایمان والوں پر (دلوں کا) سکون اتارا۔ اور اللہ نے انہیں تقویٰ کا کلمہ پر مستحکم کر دیا اور وہ اس کے زیادہ لائق اور اہل تھے اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔ بےشک اللہ نے اپنے رسول کو سچا خواب دکھایا حق کے ساتھ اللہ کے چاہنے سے (یقیناً) تم ضرور ضرور مسجد حرام میں داخل ہو گے امن و امان سے اپنے سر منڈاتے ہوئے (اور کچھ لوگ) اپنے بال کترواتے ہوئے تمہیں (کسی کا) خوف نہ ہو گا تو اللہ نے (ازل سے) جانا جو تم نہیں جانتے تو اس سے پہلے قریب آنے والی ایک اور فتح مقرر فرما دی۔ اس ہی خوشخبری کی بنیاد پر صحابہ کرام بیعت رضوان اور صلح حدیبیہ ہی کو فتح کہا کرتے تھے خوشخبریوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللّٰه شَهِيدًا ﴿٢٨﴾مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰه ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰه وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ ۚ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَىٰ عَلَىٰ سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ ۗ وَعَدَ ا للّٰهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا ﴿٢٩﴾) (14) ’’(اللہ) وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچا دین عطا فرما کر بھیجا تاکہ اسے سب دینوں پر غالب کر دے (یعنی وہ پورا دین نافذ کرنے پر قادر ہو جائے اور ایسا ہو کر رہے گا) اللہ کافی گواہ ہے۔ محمد اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کافروں پر سخت اور آپس میں رحم دل ہیں (اے رسول) آپ دیکھتے ہیں کہ یہ لوگ کبھی رکوع میں ہیں اور کبھی سجدہ میں۔ یہ لوگ اللہ کے فضل اور اس کی رضا کے متلاشی رہتے ہیں۔ کثرت سجود سے ان کی