کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 157
بیعت کر رہے تھے تو اللہ کو (پہلے سے) معلوم تھا جو کچھ ان کے دلوں میں تھا تو اللہ نے ان پر (دل کا) سکون نازل فرما دیا اور انہیں بہت ہی قریب آنے والی فتح کا انعام دیا۔ اور بہت سی غنیمتیں (عطا فرمائیں) جنہیں وہ حاصل کریں گے اور اللہ بڑی عزت والا ہے بڑی حکمت والا ہے۔‘‘ پھر اللہ نے کفار کی مزاحمت اور مومنین کے دب کر صلح کر لینے کی مصلحت بیان فرمائی: (هُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوكُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَالْهَدْيَ مَعْكُوفًا أَن يَبْلُغَ مَحِلَّهُ ۚ وَلَوْلَا رِجَالٌ مُّؤْمِنُونَ وَنِسَاءٌ مُّؤْمِنَاتٌ لَّمْ تَعْلَمُوهُمْ أَن تَطَئُوهُمْ فَتُصِيبَكُم مِّنْهُم مَّعَرَّةٌ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۖ لِّيُدْخِلَ ا للّٰهُ فِي رَحْمَتِهِ مَن يَشَاءُ ۚ لَوْ تَزَيَّلُوا لَعَذَّبْنَا الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا ﴿٢٥﴾ إِذْ جَعَلَ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَنزَلَ ا للّٰهُ سَكِينَتَهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوَىٰ وَكَانُوا أَحَقَّ بِهَا وَأَهْلَهَا ۚ وَكَانَ ا للّٰهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ﴿٢٦﴾ لَّقَدْ صَدَقَ ا للّٰهُ رَسُولَهُ الرُّؤْيَا بِالْحَقِّ ۖ لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ إِن شَاءَ ا للّٰهُ آمِنِينَ مُحَلِّقِينَ رُءُوسَكُمْ وَمُقَصِّرِينَ لَا تَخَافُونَ ۖ فَعَلِمَ مَا لَمْ تَعْلَمُوا فَجَعَلَ مِن دُونِ ذَٰلِكَ فَتْحًا قَرِيبًا ﴿٢٧﴾) (13) ’’وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اور مسجد حرام سے تمہیں روکا اور قربانی کے جانوروں کو اس حال میں کہ وہ روکے ہوئے پڑے رہے اپنی جگہ پہنچنے سے اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ ان (بےبس) ایمان والے مردوں اور ایمان والی عورتوں کو تم پامال کر ڈالو گے جنہیں تم نہیں جانتے پھر پہنچ جائیں۔ تمہیں (بھی) بےخبری میں ان کی طرف سے کوئی ضرر (تو ہم اسی وقت تمہیں قتال کی اجازت دے دیتے یہ) اس لئے کہ اللہ جسے چاہے، اپنی رحمت میں داخل کر دے، اگر ایمان والے وہاں سے نکل جاتے تو ان (اہل مکہ) میں سے جو کافر تھے ہم انہیں