کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 156
ظَنَنتُمْ أَن لَّن يَنقَلِبَ الرَّسُولُ وَالْمُؤْمِنُونَ إِلَىٰ أَهْلِيهِمْ أَبَدًا وَزُيِّنَ ذَٰلِكَ فِي قُلُوبِكُمْ وَظَنَنتُمْ ظَنَّ السَّوْءِ وَكُنتُمْ قَوْمًا بُورًا ﴿١٢﴾ وَمَن لَّمْ يُؤْمِن بِاللّٰه وَرَسُولِهِ فَإِنَّا أَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ سَعِيرًا ﴿١٣﴾ وَلِلّٰهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ يَغْفِرُ لِمَن يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشَاءُ ۚ وَكَانَ ا للّٰهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴿١٤﴾) (11) ’’جو دیہاتی پیچھے رہ گئے ہیں عنقریب وہ آپ سے کہیں گے کہ ہمارے مال اور اہل و عیال نے ہمیں مشغول کر لیا تھا تو آپ ہمارے لئے بخشش طلب کریں وہ اپنی زبانوں سے ایسی باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں آپ فرما دیں تو کون ہے جو اللہ کے مقابلے میں تمہارے لئے کسی چیز کا اختیار رکھتا ہو اور اگر وہ تمہیں نقصان پہنچانا چاہے یا تمہارے کسی نفع کا ارادہ فرمائے بلکہ اللہ تمہارے کاموں سے اچھی طرح خبردار ہے بلکہ تمہارا گمان تھا کہ (اب) رسول اور ایمان والے اپنے گھر والوں کی طرف کبھی ہرگز لوٹ کر نہ آئیں گے اور یہی تمہارے دلوں میں مزین کر دی گئی تھی اور تم نے بہت برا گمان کیا اور تم ہلاک ہونے والے لوگ تھے۔ اور جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہ لائے تو بےشک ہم نے منکروں کے لئے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔ اور اللہ ہی کے لئے آسمانوں اور زمینوں کی حکومت وہ جسے چاہے بخشے جسے چاہے عذاب دے اور اللہ بخشنے والا بےحد رحم کرنے والا ہے۔‘‘ جن صحابہ نے رسول کے ہاتھ میں ہاتھ دئیے۔ مرنے، مٹنے اور کٹنے کی بیعت کر لی۔ ان کے بارے میں نوید خداوندی ملاحظہ کیجئے: (لَّقَدْ رَضِيَ ا للّٰهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَنزَلَ السَّكِينَةَ عَلَيْهِمْ وَأَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِيبًا ﴿١٨﴾) (12) ’’بےشک اللہ راضی ہوا ایمان والوں سے جب وہ درخت کے نیچے آپ سے