کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 154
نازل ہوا ہے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سلام کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج رات کو مجھ پر ایک سورت نازل ہوئی ہے وہ مجھے ان تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہے جن پر سورج طلوع ہوتا ہے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سورۃ کی تلاوت فرمائی: (إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِينًا ﴿١﴾ لِّيَغْفِرَ لَكَ ا للّٰهُ مَا تَقَدَّمَ مِن ذَنبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَيَهْدِيَكَ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا ﴿٢﴾ وَيَنصُرَكَ ا للّٰهُ نَصْرًا عَزِيزًا ﴿٣﴾ هُوَ الَّذِي أَنزَلَ السَّكِينَةَ فِي قُلُوبِ الْمُؤْمِنِينَ لِيَزْدَادُوا إِيمَانًا مَّعَ إِيمَانِهِمْ ۗ وَلِلّٰهِ جُنُودُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَكَانَ ا للّٰهُ عَلِيمًا حَكِيمًا ﴿٤﴾) (9) ’’بےشک ہم نے آپ کو روشن فتح عطا فرمائی۔ تاکہ اللہ آپ کی اگلی پچھلی سب بھول چوک معاف فرما دے اور آپ پر اپنی نعمت پوری کر دے اور آپ کو سیدھے راستہ پر چلاتا رہے۔ اللہ آپ کی زبردست مدد کرے گا۔ وہی جس نے نازل فرمایا سکون ایمان والوں کے دلوں میں تاکہ ان کا ایمان پر ایمان بڑھے اور اللہ ہی کے لئے ہے لشکر آسمانوں اور زمینوں کے اور اللہ بےحد علم والا بڑی حکمت والا ہے۔‘‘ صحابہ کرام جنہیں جہنم کا خوف ہر وقت بے تاب و بے قرار رکھتا تھا اور حصول جنت کے لئے ہمیشہ کوشاں رہتے تھے۔ رسول خدا سے عرض کرتے ہیں: اے اللہ کے رسول! یہ آسانی اور خوشی آپ کے لئے ہے۔ ہمارے لئے کیا ہے تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیات تلاوت کیں: (لِّيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَيُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عِندَ اللّٰه فَوْزًا عَظِيمًا ﴿٥﴾ وَيُعَذِّبَ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِكِينَ وَالْمُشْرِكَاتِ الظَّانِّينَ بِاللّٰه ظَنَّ السَّوْءِ ۚ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ ۖ وَغَضِبَ ا للّٰهُ عَلَيْهِمْ وَلَعَنَهُمْ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا ﴿٦﴾