کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 151
مونڈنے لگا۔ یہاں تک کہ اژدہام کی وجہ سے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ ایک دوسرے کو قتل نہ کر دیں۔ الغرض بعض لوگوں نے بال منڈوائے اور بعض لوگوں نے بال کتروائے۔ ابھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ ہی میں مقیم تھے کہ رات کو بارش ہوئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھائی، پھر صحابہ رضی اللہ عنہم کی طرف منہ کر کے فرمایا۔ تم جانتے ہو تمہارے رب نے کیا کہا؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے بندوں نے آج اس حال میں صبح کی کہ بعض ان میں سے مجھ پر ایمان لانے والے ہیں اور بعض ان میں سے میرے ساتھ کفر کرنے والے ہیں۔ جس شخص نے کہا ہم پر اللہ کی رحمت، اللہ کی بخشش اور اللہ کے فضل سے بارش ہوئی وہ مجھ پر ایمان لانے والا ہے اور ستارہ کا منکر ہے اور جس نے کہا کہ فلاں ستارے کی وجہ سے بارش ہوئی تو وہ ستارہ پر ایمان لایا اور میرا منکر ہو گیا۔‘‘ اسی موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں: (فَلَا أُقْسِمُ بِمَوَاقِعِ النُّجُومِ ﴿٧٥﴾ وَإِنَّهُ لَقَسَمٌ لَّوْ تَعْلَمُونَ عَظِيمٌ ﴿٧٦﴾إِنَّهُ لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ ﴿٧٧﴾ فِي كِتَابٍ مَّكْنُونٍ ﴿٧٨﴾ لَّا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ ﴿٧٩﴾ تَنزِيلٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ ﴿٨٠﴾ أَفَبِهَـٰذَا الْحَدِيثِ أَنتُم مُّدْهِنُونَ ﴿٨١﴾ وَتَجْعَلُونَ رِزْقَكُمْ أَنَّكُمْ تُكَذِّبُونَ ﴿٨٢﴾) (ترجمہ) ’’تو مجھے قسم ہے ان جگہوں کی جہاں ستارے واقع ہوتے ہیں۔ اگر تم سمجھو تو یہ بہت بڑی (بات ہے) قسم ہے۔ بےشک یہ بڑی عزت والا قرآن ہے محفوظ کتاب میں۔ اس کو نہیں چھوتے مگر پاک نازل کیا ہوا ہے سارے جہانوں کے پروردگار کی طرف سے تو کیا تم اس کلام کے ساتھ لاپرواہی کرتے ہو؟ اور (قرآن میں) تم اپنا حصہ رکھتے ہو کہ تم (اسے) جھٹلاتے ہو۔‘‘