کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 142
آدمیوں نے آپ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ حضرت عثمان چونکہ موجود نہیں تھے، لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سیدھے ہاتھ کو عثمان کا ہاتھ قرار دیا اور اس کو اپنے بائیں ہاتھ پر مارا، فرمایا: ’’یہ عثمان کی بیعت ہے‘‘ حضرت سلمہ بن اکوع کہتے ہیں کہ بیعت کرنے کے بعد میں ایک درخت کے سایہ میں جا بیٹھا، جب لوگ چھٹ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’’اے اکوع کے بیٹے تم بیعت کیوں نہیں کرتے؟‘‘ میں نے عرض کی ’’میں بیعت کر چکا ہوں‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پھر سہی‘‘ میں نے دوبارہ بیعت کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ میرے پاس ہتھیار نہیں ہیں تو مجھے ایک ڈھال عنایت فرمائی، میں نے وہ ڈھال اپنے چچا عامر کو دے دی اس کے بعد کچھ لوگوں نے بیعت کی۔ جب یہ سلسلہ ختم ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے سلمہ! تم بیعت کیوں نہیں کرتے؟ میں نے کہا: میں تو شروع میں بیعت کر چکا ہوں اور ایک مرتبہ بیچ میں اور کر لی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پھر سہی‘‘ میں نے تیسری مرتبہ بیعت کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: ’’اے سلمہ! وہ ڈھال کہاں گئی؟‘‘ میں نے عرض کی: ’’میرے چچا عامر کے پاس ہتھیار نہیں تھے میں نے وہ ڈھال ان کو دے دی‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: ’’تم اس شخص کی مثل ہو جس نے دعا کی تھی کہ الٰہی مجھے ایسا دوست عطا فرما جو مجھے میری جان سے زیادہ پیارا ہو۔‘‘ اسی اثناء میں بدیل بن ورقاء خزاعی اپنی قوم کے چند لوگوں کے ہمراہ بنی خزاعہ قبیلہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ تہامہ کے پورے علاقے میں صرف یہی قبیلہ تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خیرخواہ تھا۔ بدیل نے کہا: ’’میں نے کعب بن لوی اور عامر بن لوی کو اس حال میں